رسائی کے لنکس

امریکی سپریم کورٹ:میکسیکو سرحد پر بارڈر ایجنٹوں کو خاردار تار کاٹ دینے کی اجازت


تارکین وطن ایگل پاس کی سرحد پر۔ فائل فوٹو
تارکین وطن ایگل پاس کی سرحد پر۔ فائل فوٹو

ایک منقسم سپریم کورٹ نے پیر کو بارڈر پر گشت کرنے والے ایجنٹوں کو خاردار تاروں کو کاٹنےکی اجازت دے دی جو ریاست ٹیکساس نے امریکی میکسیکو سرحد پر نصب کیے تھے۔

ججوں نے چارکے مقابلے میں پانچ ووٹوں سے، بائیڈن انتظامیہ کی ایک ہنگامی اپیل منظور کی، جو ٹیکساس کے ساتھ سرحد پر بڑھتے ہوئے تعطل کے بارے میں ہے اور اس میں ریاست کے حق میں ایک اپیل کورٹ کے فیصلے پر بھی اعتراض کیا گیا تھا۔ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ان دھار دار تاروں پر مقدمہ جاری ہے۔

ایک امیگرینٹ سرحدی باڑ پر چڑھ کر امریکہ میں داخل ھونے کی کوشش کر رہا ہے۔ فوٹو رائٹرز
ایک امیگرینٹ سرحدی باڑ پر چڑھ کر امریکہ میں داخل ھونے کی کوشش کر رہا ہے۔ فوٹو رائٹرز

سرحدی شہر ایگل پاس کے قریب دریائے ریو گرانڈے کے ساتھ تقریباً 30 میل پر محیط خاردار تاروں کی تنصیب، ٹیکساس کے گورنر، گریگ ایبٹ کی، امیگریشن کے بارے میں بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ وسیع تر لڑائی کا حصہ ہے۔

ایبٹ نے ایگل پاس کے قریب بہنے والے دریا ریو گرانڈے میں تیرتی ہوئی رکاوٹیں ڈالنے کی بھی اجازت دی ہے اور فوجیوں کو ہزاروں تارکین وطن کو غیر قانونی داخلے کے الزام میں گرفتار کرنے اور جیل بھیجنے کی اجازت دی ہے۔

انتظامیہ ان اقدامات کو وفاقی عدالت میں بھی چیلنج کر رہی ہے۔ ایک وفاقی اپیل عدالت نے گزشتہ ماہ وفاقی ایجنٹوں کو یہ خاردار تار کاٹنے کو بند کرنے پر مجبور کیا تھا۔

حالیہ مہینوں میں بڑی تعداد میں تارکین وطن ایگل پاس سے گزرے ہیں۔ عدالتی کاغذات میں انتظامیہ نے کہا کہ یہ تار بارڈر پر گشت کرنے والے ایجنٹوں کو اس وقت تارکین وطن تک پہنچنے سے روکتے ہیں جب وہ دریا کو پار کرتے ہیں۔

کچھ تارکین وطن ان دھار دار تاروں سے زخمی ہوئے ہیں۔ اور محکمہ انصاف کا استدلال ہے کہ یہ امر امریکی حکومت کی سرحد پر گشت کرنے کی صلاحیت میں رکاوٹ ہے، جس میں ان تارکین وطن کی مدد کے لیے جانا بھی شامل ہے جنہیں کسی طرح کی مدد کی ضرورت ہو۔

ٹیکساس کے حکام نے دلیل دی ہے کہ وفاقی ایجنٹوں نے تار کاٹ کر غیر قانونی طور پر دریا سے گزرنے والے گروہوں کو پروسیسنگ کے عمل کے لیے لے جانے سے پہلے ان کی مدد کی تھی۔

چیف جسٹس جان رابرٹس اور جسٹس ایمی کونی بیرٹ، کیتنجی براؤن جیکسن، ایلینا کاگن اور سونیا سوٹومائیر نے انتظامیہ کی اپیل کے حق میں ووٹ دیا۔

جسٹس سیموئیل ایلیٹو، نیل گورسچ، بریٹ کیوانا اور کلیرنس تھامس کا ووٹ ٹیکساس کےحق میں تھا۔ کسی نے اپنے ووٹ کی کوئی وضاحت نہیں کی۔

یہ رپورٹ ایسو سی ایٹڈ پریس کی معلومات پر مبنی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG