بائیڈن انتظامیہ نے جمعرات کے روز اسرائیل کے چار افراد پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا، جن پر الزام ہے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر تشدد میں ملوث تھے۔
امریکہ کی جانب سے یہ پابندیاں، اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی پالیسیوں پر بائیڈن انتظامیہ کی بڑھتی ہوئی برہمی کی جانب اشارہ کرتی ہیں۔
صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو ایک انتظامی حکم نامہ جاری کیا جس کا مقصد مقبوضہ مغربی کنارے میں بدسلوکی کرنے والے اسرائیلی آباد کاروں کو سزا دینا ہے۔ فلسطینی اس علاقے کو اپنے مستقبل کی ایک ریاست کے طور پر دیکھتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ حکم نامہ ان افراد کے خلاف مالیاتی اور ویزا کی پابندیوں کا ایک نظام قائم کرتا ہے جو فلسطینیوں پر حملہ کرتے ہیں یا انہیں ڈراتے دھمکاتے ہیں یا ان کی املاک پر قبضہ کرتے ہیں۔
قومی سلامتی کے مشیر کا کہنا تھا کہ آج کے اقدامات کا مقصد اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کے لیے یکساں طور پر امن اور سلامتی کا فروغ ہے۔
محکمہ خارجہ کی یہ پابندیاں جو مذکورہ چار افراد کے امریکہ میں اثاثے منجمد ،اور امریکیوں کو عمومی طور پر ان سے لین دین سے روکتی ہیں، 7 اکتوبر کو فلسطینی گروپ حماس کے اسرائیل پر حملے اور اس کے ردعمل میں حماس کے زیر اقتدار غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی فوجی کارروائی کے بعد کا تازہ ترین واقعہ ہے۔
دسمبر میں امریکہ نے اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں تشدد میں ملوث افراد کے خلاف ویزا کی پابندیاں نافذ کرنا شروع کیں تھیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ڈیوڈ چائی چاسدائی، فینان تانجیل، شولون زکچرمین اور ینون لیوی پر مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر تشدد میں ملوث ہونے کی بنا پر پابندیاں لگائی گئیں ہیں۔
صدر بائیڈن اور دوسرے سینئر امریکی عہدے دار کئی بار یہ انتباہ کر چکے ہیں کہ اسرائیل مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں کی جانب سے فلسطینیوں پر تشدد کو بند کرانے کے لیے لازمی طور پر اقدامات کرے۔
(اس خبر کے لیے کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)
فورم