اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے سات اکتوبر کو ،حماس کے خلاف اپنی جنگ کے پہلے روز، اسرائیلی یا بین الاقوامی قانون کی ممکنہ خلاف ورزیوں کے بارے میں تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
فوج کی جانب سے منگل کو کیے گئے اعلان میں یہ نشاندہی نہیں کی کہ کن واقعات کی تحقیقات ہو رہی ہے ۔ لیکن توقع ہے کہ اس چھان بین کے دوران جنوبی اسرائیل میں ایک زرعی کمیونٹی کے اسرائیلی رہائشیوں کی ہلاکتوں کا جائزہ لیا جائے گا جو ممکن ہے حماس عسکریت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے جانے کے دوران تنازع میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہوئے ہوں۔
فوج نے کہا ہےکہ تحقیقات ایک فیکٹ فائنڈنگ میکنزم کے ذریعے ہو رہی ہیں جو فوج کی چین آف کمانڈ سے باہر آزادانہ طور پر کام کرتا ہے۔ اس نے کہا ہے کہ تمام شواہد فوجی پراسیکیوٹرز کے سامنے لائے جائیں گے تاکہ یہ تعین کیا جا سکے کہ آیا کرمنل تحقیقات کو شروع کیا جانا چاہئے۔
اسرائیل نے سات اکتوبر کو اس کے بعد جنگ کا اعلان کیا جب حماس کے ہزاروں عسکریت پسندوں نے جنوبی اسرائیل پر دھاوا بولا اور لگ بھگ 1140 لوگوں کو ہلاک اور 250 کو یرغمال بنا لیا۔
اسرائیلی علاقے Be’eri میں یرغمالوں کے واقعے کے دوران ہلاک ہونے والے 13 افراد کے رشتے داروں نے مطالبہ کیا ہے کہ فوج فوری طور پر تحقیقاتی کارروائی شروع کرے۔
تعطل میں زندہ بچ جانے والی ایک خاتون یاسمین پوراٹ نے کہا ہے کہ اس کا خیال ہے کہ ایک ٹینک نے اس گھر پر فائر کھولا تھا جہاں عسکریت پسندوں نے یرغمالوں کو رکھا ہوا تھا۔
تحقیقات میں غزہ کے اندر اسرائیلی فوجیوں کی کارروائیوں کا جائزہ نہیں لیا جائے گا۔
غزہ میں اسرائیل کی چار ماہ پر محیط فضائی اور زمینی کارروائی میں صحت کے مقامی عہدے داروں کے مطابق 27000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں اور انسانی حقوق کے گروپس اسرائیل پر طاقت کے غیر متناسب استعمال کا الزام عائد کر چکے ہیں۔
اس تفتیش میں اسرائیل سیکیورٹی فورسز اور انٹیلی جینس کی ان ناکامیوں کا جائزہ نہیں لیا جائے گا جن کی وجہ سے سات اکتوبر کا حملہ ممکن ہوا۔ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ تحقیقات صرف جنگ کے بعد ہوں گی۔
پوراٹ نے، جنہوں نے تحقیقات کا مطالبہ کرنے والے خاندانوں کی نمائندگی کی، کہا ہے کہ انہیں ابھی تک فوج کی طرف سے کچھ سننے کو نہیں ملا ہے۔
اسرائیلی مظاہرین نے ایک بار پھر غزہ جانے والی امداد کو بلاک کر دیا
ایک اور خبر کے مطابق، اسرائیلی مظاہرین نے ایک بار پھر غزہ جانے والی انسانی ہمدردی کی امداد کو بلاک کر دیا ہے باجود اس کے کہ فوج نے مرکزی کراسنگ کے ارد گرد ایک بند زون کا اعلان کر دیا تھا۔
مظاہرین کہتے ہیں کہ غزہ میں اس وقت تک مزید امداد داخل نہیں ہو گی جب تک حماس کے پاس یرغمال بنائے گئے بقیہ 100 سے زیادہ لوگوں کو رہا نہیں کر دیا جاتا۔
مظاہرین،جن میں یرغمالوں کے کچھ رشتے دار شامل ہیں، کہتے ہیں کہ امداد کو ایک دباؤ کے طور پر استعمال کیا جانا چاہیے۔
گزشتہ ہفتے مظاہرین نے اسرائیل اور غزہ کے درمیان کریم شیلوم کراسنگ کو کئی دن تک بلاک کر دیا تھا۔
امدادی گروپس کا کہنا ہے کہ کراسنگ اگر پوری طرح سے فعال ہو تو بھی غزہ میں لگ بھگ چار ماہ کی جنگ کے باعث ہونے والے انسانی ہمدردی کے بحران سے نمٹنے کے لیے وہاں داخل ہونے والی امداد ناکافی ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے غزہ میں ہر چار میں سے ایک فلسطینی فاقہ کشی کا شکار ہے۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔
فورم