رسائی کے لنکس

مسلم لیگ نون کے رہنما شہباز شریف نے لاہور میں ووٹ ڈالا۔ فوٹو اے ایف پی
مسلم لیگ نون کے رہنما شہباز شریف نے لاہور میں ووٹ ڈالا۔ فوٹو اے ایف پی

پاکستان میں انتخابات کے ابتدائی نتائج: شہباز شریف قومی اور صوبائی نشستوں پر کامیاب

پولنگ صبح آٹھ بجے شروع ہو کر شام پانچ بجے تک جاری رہی۔ جس کے بعد ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی۔ پاکستان میں تقریباً 91 ہزار پولنگ اسٹیشن ہیں جہاں گنتی مکمل ہونے کے بعد نتائج الیکشن کمشن کو بھیجے جائیں گے جو سرکاری طور پر ان کا اعلان کرے گا۔

04:29 9.2.2024

پاکستان الیکشن کمشن نے پہلے انتخابی نتیجے کا اعلان کر دیا

الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ اسےپشاور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 30 کا غیر حتمی اور غیر سرکاری نتیجہ موصول ہو گیا ہے

اعلان میں بتایا گیا ہے کہ آزاد امیدوار شاندانہ گلزار 78971 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئی ہیں۔شاندانہ گلزار پی ٹی آئی کی حمیات یافتہ امیدوار ہیں۔

04:20 9.2.2024

ریٹرننگ افسر رات دو بجے تک الیکشن کمشن کو نتائج فراہم کرنے کے پابند ہیں: الیکشن کمشن

پاکستان الیکشن کمشن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق تمام ریٹرننگ افسران رات دو بجے تک الیکشن کمیشن کو نتائج فراہم کرنے کے پابند ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ رات دو بجے کے بعد ریٹرننگ افسران اگلی صبح دس بجے تک نتائج پہنچا سکتے ہیں لیکن انہیں رات دو بجے کے بعد ہونے والی تاخیر کی وجوہات بتانا ہونگی۔
اس وقت تک الیکشن کمیشن آٹھ گھنٹوں سے زیادہ وقت گزرنے کے بعد ایک بھی حلقہ کے نتیجہ کا اعلان نہیں کرسکا۔ ایسی صورت میں الیکشن کمیشن اور انتخابات کے نتائج کی ساکھ پر سوالیہ نشان اٹھ رہے ہیں۔

04:08 9.2.2024

ہمیں 150 سیٹوں پر برتری حاصل ہے: بیرسٹر گوہر علی خان کا دعویٰ

پاکستان تحریک انصاف کے عہدے دار بیرسٹر گوہر علی خان نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں انتخابات میں 150 نشستوں پر برتری حاصل ہے اور وہ حکومت بنانے کی پوزیشن میں آ گئے ہیں۔

بیرسٹر گوہر کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ دو صوبوں میں اپنی حکومتیں قائم کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک کسی جماعت سے اتحاد کرنے کا فیصلہ نہیں ہوا۔لیکن نون لیگ اور پیپلز پارٹی سے اتحاد نہیں ہو سکتا۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ 15 فی صد گنتی کی بنیاد پر کوئی نتیجہ اخذ کرنا درست نہیں ہے۔

04:00 9.2.2024

انتخابات کے موقع پر انٹرنیٹ اور موبائل فون کی سروسز کی بندش آزادی اظہار پر حملہ ہے: ایمنسٹی انٹرنیشنل

پاکستان کی وزارت داخلہ نے پولنگ کے دوران بندش کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات نے اس اقدام کو ضروری بنا دیا تھا۔ تاہم ایمنسٹی انٹر نیشنل سمیت حقوق کے سرگرم کاکنوں اور رہنماؤں نے اس کی مذمت کی ہے اور ان کے خیال میں یہ آزادی اظہار پر ایک حملہ ہے۔

سیکیوریٹی کے بارے میں خدشات ظاہر کرتے ہوئے، حکام نے پولنگ شروع ہوتے ہی موبائل فون سروسز معطل کر دی تھیں اور مقامی وقت کے مطابق شام 5 بجے (1200 GMT) پول بند ہونے کے تین گھنٹے بعد انہیں بحال کرنا شروع کر دیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے الیکشن کے دن انٹرنیٹ کی بندش لوگوں کے حقوق پر ایک عاقبت نا اندیشی پر مبنی حملہ ہے۔ ادارے کی جنوبی ایشیا کے لیے عبوری ڈپٹی ڈائریکٹر لیویا ساکارڈی نے کہا: "انتخابات کے دن ٹیلی کمیونیکیشن اور موبائل انٹرنیٹ سروسز کو معطل کرنے کا فیصلہ آزادی اظہار اور پرامن اجتماع کے حقوق پر ایک کھلا حملہ ہے۔

انسانی حقوق کے موقر ادارے کا کہنا ہے کہ معلومات تک رسائی میں رکاوٹ ڈالنا لاپرواہی ہے کیونکہ لوگ تباہ کن بم دھماکوں کے بعد پولنگ اسٹیشنوں کی طرف جا رہے ہیں اور ملک میں انتخابات سے قبل اپوزیشن کے خلاف شدید کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG