|
روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے جمعرات کو مغربی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ یوکرین میں فوج بھیجتے ہیں تو وہ جوہری جنگ شروع کرنے کا خطرہ مول لیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مغرب میں اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے روس کے پاس ہتھیار موجود ہیں۔
قوم سے اپنے سالانہ خطاب کے دوران روسی رہنما نے کہا کہ مغربی ممالک کو یہ ضرور سمجھنا چاہیے کہ ہمارے پاس بھی ایسے ہتھیار ہیں جو ان کی سرزمین پر اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ یہ سب کچھ حقیقتاً ایک ایسے تصادم کی طرف جاتا ہے جس میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال اور تہذیب کی تباہی کا خطرہ ہے۔ کیا وہ یہ نہیں سمجھتے؟"
اگرچہ یوکرین کے مغربی اتحادیوں نے 2022 میں ہونے والے روسی حملے کے خلاف لڑائی میں کیف کی حکومت کو بڑے پیمانے پر جنگی ساز و سامان بھیجا ہے، لیکن کسی بھی ملک نے یہ نہیں کہا کہ وہ یوکرینی فورسز کے ساتھ شانہ بشانہ لڑنے کے لیے فوج بھیجے گا۔
تاہم، اس ہفتے کے شروع میں، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا تھا کہ اگرچہ یوکرین میں لڑنے کے لیے مغربی فوجی بھیجنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، لیکن امکان موجود ہے۔
میکرون نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ "آج باضاطہ طور پر، توثیق شدہ طریقے سے، میدان جنگ میں فوج بھیجنے پر کوئی اتفاق رائے نہیں ہے۔ لیکن کسی بھی چیز کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔"
امریکہ اور کئی یورپی رہنماؤں نے میکرون کی فوجی بھیجنے کی تجویز کو مسترد دیا ہے کیونکہ یوکرین مغرب کے مرکزی فوجی اتحاد نیٹو کا رکن نہیں ہے، اس لیے کیف کے مغربی اتحادی اس کے تحفظ کے پابند نہیں ہیں۔
زیلنسکی نے البانیہ میں جنوب مشرقی یورپی رہنماؤں کے اجلاس میں کہا ہے کہ ہم ماضی میں دیکھ چکے ہیں کہ کس طرح کسی اور نے دوسری قوموں کے مقدر کا تعین کرنے کی کوشش کی تھی۔ یہ بلقان، مشرقی یورپ اور یورپ کے دیگر تمام حصوں میں ہو چکا ہے۔ اب پوٹن بالکل ایسا ہی کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
زیلنسکی نے کہا کہ پوٹن کا جنگ ہارنا تمام آزاد قوموں کے لیے اہم ہے اور یہ کہ روسی رہنما کی ناکامیوں میں ہماری سلامتی ہے۔
ماسکو میں تقریر کے دوران پوٹن نے کہا کہ روس کی اسٹریٹجک جوہری فورسز مکمل طور پر تیار ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے 2018 میں جن جدید ہائپر سونک جوہری ہتھیاروں کے متعلق پہلی بار بتایا تھا، وہ یا تو نصب کیے جا چکے ہیں یا ان کی ٹیسٹنگ اور تنصیب کے مراحل مکمل کیے جا رہے ہیں۔
بظاہر ناراض دکھائی دینے والے روسی صدر پوٹن نے مغربی سیاست دانوں سے کہا کہ وہ نازی جرمنی کے ایڈولف ہٹلر اور فرانس کے نپولین بوناپارٹ جیسے لوگوں کا انجام یاد کریں جنہوں نے ماضی میں روس پر ناکام حملہ کیا تھا۔
پوٹن کا مزید کہنا تھا کہ لیکن اب نتائج کہیں زیادہ المناک ہوں گے۔انہوں نے مغربی سیاست دانوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہ بھول گئے ہیں کہ اصل میں جنگ کا کیا مطلب ہے کیونکہ انہوں نے اس طرح کے سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا نہیں کیا جن سے گزشتہ تین دہائیوں میں روسی گزر چکے ہیں۔
روسی رہنما نے کہا کہ ماسکو کی افواج نے اب یوکرین میں میدان جنگ میں پہل کی ہے اور اب یوکرینی افواج کے خلاف پیش قدمی کر رہی ہیں۔
انہوں نے مغرب کے ان خدشات کو فضول قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا کہ روس یوکرین کے بعد دوسرے ممالک پر حملہ کرے گا۔
پوٹن نے کہا کہ روس امریکہ کے ساتھ جوہری اسٹریٹجک استحکام پر بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن واشنگٹن کو اس طرح کے مذاکرات سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
امریکہ میں، سینیٹ نے یوکرین کے لیے 60 ارب ڈالر کی نئی امداد کی منظوری دی ہے، لیکن ایوانِ نمائندگان میں قانون سازوں کا ایک ریپبلکن بلاک اس کی مخالفت کر رہا ہے۔
(اس رپورٹ کا مواد رائٹرز اور اے ایف پی سے لیا گیا ہے)
فورم