|
امریکی تفتیشی ادارے (ایف بی آئی) نے خبر دار کیا ہے کہ امریکہ کے متعدد حریف ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے اس سال نومبر کے الیکشن کے عمل میں تیزرفتار کارروائیوں سے مداخلت کرنے کی کوشش کریں گے۔
ڈائریکٹر ایف بی آئی کرسٹوفر رے نے یہ وارننگ جمعرات کو سیکیورٹی پروفیشنل کی میٹنگ میں دی۔
اُن کا کہنا تھا کہ نومبر میں جب ووٹرز یہ سوچ رہے ہوں گے کہ وہ کسے ووٹ دیں تو ایسے میں الیکشن عمل میں مداخلت کی کوشش کی جائے گی۔ کیوں کہ آرٹیفیشل انٹیلی جینس جیسی ٹیکنالوجیز خطرات کے منظرنامے کو تبدیل کر رہی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ "اس انتخابی دور میں امریکہ کو تیز رفتاری سے آگے بڑھنے والے اور نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے مزید مخالفین کا سامنا کرنا پڑے گا۔"
مثال کے طور پر انہوں نےبتایا کہ تخلیقی مصنوعی ذہانت میں پیش رفت نے امریکہ کے مخالفین کے لیے انتخابات پر برا اثر ڈالنے کو آسان کر دیا ہے۔
اُن کے بقول ٹیکنالوجی کے استعمال سے نئے اور پرانے مخالفین کی جانب سے الیکشن کے عمل میں مداخلت کی شناخت کرنے اور اس کا پتا لگانے میں مشگل ہو گی۔
اس سے قبل وائٹ ہاؤس اور اور ایک نمایاں امریکی قانون ساز نے روس کی جانب سے الیکشن میں مداخلت کرنے کی کوشش پر خدشات کا اظہار کیا تھا۔
اس سلسلے میں سینیٹر مارک وارنر نے اس ہفتے سینیٹ کی انٹیلی جینس کمیٹی کی حیثیت سے ایک سائبر سیکیورٹی کانفرنس میں کہا تھا کہ انتخابات کے حوالے سے مداخلت کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے امریکہ کی تیاری ناکافی ہے۔
اتوار کو قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے نشریاتی ادارے این بی سی کے "میٹ دی پریس" پروگرام میں کہا تھا اس ضمن میں تشویش کی بہت سے وجوہات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی مداخلت کی روس کی جانب سے کوششوں کی ایک تاریخ موجود ہے۔
امریکی انٹیلی جینس ایجنسیوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ روس نے 2016 اور 2020 کے انتخابات میں مداخلت کرنے کی کوشش کی تھی۔
سال 2022 کے وسط مدتی انتخابات کو دیکھتے ہوئے منظر عام پر لائے گئے ایک خفیہ انٹیلی جینس تجزیے میں انکشاف کیا گیا تھا کہ روس کی نتائج کو متاثر کرنے کی کوشش میں چین اور ایران بھی شامل تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چین نے مٹھی بھر وسط مدتی مقابلوں پر اثر انداز ہونے کی کوششوں کی منظوری دی جس میں دونوں امریکی سیاسی جماعتوں کے ارکان شامل تھے۔
رپورٹ کے مطابق تہران اپنی خفیہ کارروائیوں کے لیے بنیادی طور پر اپنی انٹیلی جینس سروسز اور ایران میں مقیم آن لائن اثر و رسوخ پر انحصار کرتا ہے۔
"ایران کی اثر و رسوخ کی سرگرمیاں اس انتخابی دور کے دوران سمجھی جانے والی سماجی تقسیم سے فائدہ اٹھانے اور امریکی جمہوری اداروں پر اعتماد کو کمزور کرنے کے اس کے ارادے کی عکاسی کرتی ہیں۔"
امریکہ نے دیگر مخالفین جیسے کیوبا، وینزویلا اور حزب اللہ پر بھی الزام لگایا ہے کہ وہ ترکیہ اور سعودی عرب جیسے اتحادیوں میں مداخلت کی طرز پر انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر رے نے جمعرات کو کہا کہ امریکی ووٹرز پر اثر انداز ہونے والے ممالک اور دیگر غیر ملکی گروپوں کی فہرست میں توسیع کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت اس کے لیے سب سے زیادہ کارآمد آلہ بن گیا ہے۔
فورم