پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ طے
پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان اسٹاف لیول ایگریمنٹ طے پاگیا ہے۔
بدھ کو آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نو ماہ کے اسٹینڈ بائی اریجمنٹ کے دوسرے اور آخری جائزے پر مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں۔
آئی ایم ایف کے مطابق اسٹینڈ بائی اریجمنٹ کے تعاون سے پاکستان کے اقتصادی پروگرام کے دوسرے جائزے پر مذاکرات کے لیے ناتھن پورٹر کی سربراہی میں آئی ایم ایف کی ٹیم نے 14 سے 19 مارچ تک اسلام آباد کا دورہ کیا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والے اس اسٹاف لیول معاہدے سے پاکستان کو ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر کا قرض ملے گا۔ تاہم اس قرض کی حتمی منظوری آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ دے گا۔
واضح رہے کہ اسٹینڈ بائی اریجمنٹ کے تحت پاکستان کو نو ماہ کے اندر تین ارب ڈالر ملنے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ: عمران خان کی وکلا سے ملاقات کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی اپنے وکلا سے ملاقات کرانے کا حکم دے دیا۔
بدھ کو جسٹس ارباب محمد طاہر نے بانی پی ٹی آئی کے وکلا کی جانب سے ملاقات کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران رہنما پی ٹی آئی شیر افضل مروت نے کہا کہ گزشتہ روز ہماری ملاقات کا دن تھا لیکن ملاقات نہیں کرائی گئی۔ ہائیکورٹ کے آرڈر کے مطابق ہفتے میں دو دن ملاقات کرائی جانی ہے، جیل حکام عدالت کے حکم پر عملدرآمد نہیں کر رہے ہیں۔
اس پر جسٹس ارباب محمد طاہر نے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ جیل سے استفسار کیا کہ کیوں ملاقات نہیں کروا رہے ہیں؟ گزشتہ روز وکلا کی ملاقات کیوں نہیں کرائی گئی؟ اس پر ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ کل سیکیورٹی کی کوئی مشقیں چل رہی تھیں اس لیے ملاقات نہیں کرائی گئی۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ جیل حکام کی رضا مندی سے اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک آرڈر جاری کر رکھا ہے۔ آپ اُس آرڈر کے خلاف اپیل دائر کر کے اسے کالعدم کروا لیں۔ لیکن جب تک ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ کا آرڈر موجود ہے آپ کو ملاقات کرانی ہو گی۔
جسٹس ارباب طاہر نے ریمارکس دیے کہ عدالتی آرڈر پر عملدرآمد کریں یہ نہ ہو کہ پھر شوکاز نوٹس جاری کرنا پڑے۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جیل حکام کو آج اور طے شدہ دنوں پر ملاقات کرانے کا حکم دے دیا۔