|
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے پیر کے روز ایک بار پھر امریکہ پر الزام عائد کیا کہ اس نے اس مہلک حملے کی منظوری دی تھی جس سے گزشتہ ہفتے دمشق میں تہران کا قونصل خانہ تباہ ہوگیا تھا۔ اس حملے کا الزام اسرائیل پر لگایا گیا ہے ۔
تہران نے، جو دمشق کا ایک کلیدی اتحادی ہے، ایرانی سفارت خانے کے قونصلر سیکشن پر گزشتہ پیر کے فضائی حملے کا بدلہ لینے کا عزم ظاہر کیا ہے جس میں دو جرنیلوں سمیت پاسداران انقلاب گارڈ کور (IRGC) کے سات ارکان ہلاک ہو گئے تھے۔
یہ حملہ اسرائیل اور حماس کی جاری جنگ کے پس منظر میں ہوا ہے، جس کا آغاز ایران کی پشت پناہی کےحامل فلسطینی عسکریت پسند گروپ کی جانب سے سات اکتوبر کو اسرائیل پر ایک غیر معمولی حملے سے ہوا تھا۔
دمشق اور تہران نے گذشتہ پیر کے حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے لیکن اسرائیل نے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے دمشق میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "امریکہ اس واقعے کا ذمہ دار ہے اور اسے جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔"
انہوں نے دعویٰ کیا کہ " یہ حقیقت کہ امریکہ اور دو یورپی ملکوں نے ایرانی سفارت خانے پر حملے کی مذمت کرنے والی (اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل) کی قرارداد کی مخالفت کی ، اس بات کی علامت ہے کہ امریکہ نے صیہونی حکومت (اسرائیل) کو یہ حملہ کرنے کے لیے گرین سگنل دیا تھا۔"
عبداللہیان کے تبصروں کے بارے میں پوچھے جانے پر، پینٹاگون کی ڈپٹی پریس سکریٹری سبرینا سنگھ نے اس بات سے انکار کیا کہ واشنگٹن کا اس حملے سے کوئی تعلق تھا۔
انہوں نے نامہ نگاروں سے کہا، “میں اس کی بھر پور تردید کر سکتی ہوں اور کہہ سکتی ہوں ... کہ دمشق میں ہونے والے اس حملے میں امریکی فوج کا کوئی ہاتھ نہیں تھا۔”
قونصل خانے پر دواپریل کے حملے کے ایک روز بعد، امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے امیر عبداللہیان کے ان تبصروں کو، کہ اس حملے کی ذمہ داری اسرائیل کے اہم حمایتی واشنگٹن پر عائد ہوتی ہے ، فضول قرار دیتے ہوئے انہیں مسترد کر دیا تھا۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی صنعا نے پیر کو کہا کہ عبداللہیان نے اپنے شامی ہم منصب، فیصل مقداد کی موجودگی میں دمشق کی ایک عمارت میں نئے قونصلر سیکشن کا افتتاح بھی کیا۔
افتتاح کے موقع پر موجود اے ایف پی کے ایک نمائندے نے بتایا کہ نیا قونصل خانہ مزہ کے مہنگے علاقے میں حملے سے تباہ ہونے والے احاطے سے زیادہ دور نہیں ہے، جس میں دوسرے غیر ملکی سفارت خانے اور اقوام متحدہ کے دفاتر بھی موجود ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ عبداللہیان نے شام کے صدر بشار الاسد سے بھی ملاقات کی۔
اسرائیل نے حالیہ برسوں میں شام کی حکومت کے کنٹرول کے علاقوں میں اہداف پر کئی سو حملے کیے ہیں۔ لیکن غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان تقریباً چھ ماہ قبل شروع ہونے والی جنگ اور لبنان اسرائیل سرحد پر اسرائیلی فوج اور حزب اللہ کے جنگجوؤں کے درمیان وقفے وقفے سے جھڑپوں کے سلسلے کے بعد سے اس تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔
دسمبر میں دمشق کے ایک محلے میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں شام میں ایرانی نیم فوجی عسکری گروپ پاسداران انقلاب کے دیرینہ مشیر سید رضی موسوی ہلاک ہو گئے تھے۔
ایک اور واقعہ میں جنوری میں دمشق میں ایک عمارت پر اسی طرح کے ایک حملے میں کم از کم پانچ ایرانی مشیر مارے گئے تھے۔
گزشتہ ہفتے عراقی سرحد کے قریب اسٹریٹجک اہمیت کے مشرقی شام کے صوبے دیر الزور پر کیے گئے ایک فضائی حملے میں ایک ایرانی مشیر مارا گیا تھا۔
اس رپورٹ کا مواد اےایف پی سےلیا گیا ہے۔
فورم