|
پاکستان اور ایران نے دو طرفہ تجارت کا حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے جب کہ سیکیورٹی، سائنس و ٹیکنالوجی اور دیگر کئی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے یادداشتوں پر بھی دستخط کیے ہیں۔
ایران کے صدر ابراہیم رئیس پیر کو تین روزہ دورے پر پاکستان پہنچے ہیں۔ انہوں نے پاکستان میں اپنے ہم منصب آصف زرداری، وزیرِ اعظم شہباز شریف اور دیگر اعلیٰ عہدے داروں سے ملاقات کی ہے۔
ابراہیم رئیسی ایک ایسے وقت میں پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں جب اسرائیل پر ایران کے براہِ راست حملے کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں کشیدہ حالات پائے جاتے ہیں جب کہ رواں برس جنوری میں پاکستان اور ایران نے ایک دوسرے کی سرحدوں میں مبینہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں بھی کی تھیں۔ ان کارروائیوں کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ دیکھا گیا تھا۔
پاکستانی حکام کے مطابق ایرانی صدر کے دورے کا مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی سے کوئی تعلق نہیں ہے کیوں یہ دورہ پہلے سے طے شدہ تھا۔
ایرانی صدر کے دورۂ پاکستان کے موقع پر مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج ہم نے اقتصادی ترقی اور روابط کے حوالے سے جو فیصلے کیے ہیں وہ منظر عام پر آ جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے اسلامی ممالک کو او آئی سی کے پلیٹ فارم سے مل کر اپنی آواز اٹھانی چاہیے۔
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کہا کہ آج کی ملاقات میں سیاسی، سفارتی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو ہر ممکن حد تک بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیںِ، اس جنگ میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون ضروری ہے۔
ایران کے صدر نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی و اقتصادی تعاون کا حجم بہت کم ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پہلے مرحلہ میں تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھائیں گے۔
وزیرِ اعظم آفس کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات کے فروغ سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر گفتگو کی۔
ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور مواصلاتی روابط بڑھانے کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے دونوں ممالک کی جانب سے مشترکہ کوششوں پر بھی اتفاق کیا۔
ایرانی صدر کے ہمراہ ان کی اہلیہ اور وزیرِ خارجہ، کابینہ کے دیگر ارکان اور اعلیٰ حکام پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی موجود ہے۔
تین روزہ دورے کے دوران ایرانی صدر کراچی اور لاہور بھی جائیں گے جہاں وہ مختلف تقریبات میں شرکت کریں گے۔
ماہرین کے مطابق دورے کے دوران ایران، پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر بھی بات ہو سکتی ہے۔
ایران پاکستان گیس لائن منصوبہ 10 برس سے زیرِ التوا ہے اور امریکہ نے بھی پاکستان پر واضح کر رکھا ہے کہ اس منصوبے کو آگے نہ بڑھایا جائے ورنہ اسے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ دورہ فریقین کی جانب سے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششوں کا حصہ لگتا ہے جو جنوری میں مختصر طور پر تناؤ کا شکار ہو گئے تھے۔
فورم