|
ایک ایسے وقت میں جب پاکستان سمیت دنیا کے اکثر ممالک کو مہنگائی کی لہر کا سامنا ہے، عالمی بینک نے جمعرات کو اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی، افراط زر کے مسئلے سے نمٹنے کی عالمی کوششوں میں رکاوٹ ڈال سکتی ہے یا مہنگائی میں مزید اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔
غزہ میں حماس کے خلاف جاری اسرائیل کی فوجی مہم پورے خطے میں تناؤ کا باعث بن چکی ہے، جس کے نتیجے میں یمن کے حوثی باغی فلسطینیوں کی حمایت میں خطے کی سمندری گزرگاہوں پر سفر کرنے والے تجارتی جہازوں پر حملے کر رہے ہیں۔
خلیج عدن اور بحیرہ احمر کی سمندری راہداریاں بالخصوص تیل کی ترسیل کا اہم ذریعہ ہیں۔ حوثیوں کے حملوں سے بچنے کے لیے اکثر آئل کنٹینر اب براعظم افریقہ کے گرد گھوم کر لمبے راستے سے سفر کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے اخراجات اور وقت دونوں میں اضافہ ہوا ہے، اور عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔
تیل کی قیمتوں میں اضافہ تجارتی اخراجات کو بڑھا رہا ہے اور بالخصوص روزمرہ اشیا کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں جو ترقی پذیر اور غریب ملکوں کے صارفین کے لیے پریشان کن ہیں۔
عالمی بینک کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ روزمرہ اشیا کی قیمتوں میں کمی کا رجحان اب ختم ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔
رپورٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کی تشویش ناک صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سے عالمی افراط زر بڑھ سکتا ہے جس کا اثر آخر کار منڈیوں کی قیمتوں پر ہی پڑتا ہے۔
غزہ کی جنگ سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے اچانک اور بڑے حملے کے بعد شروع ہوئی تھی جس میں اسرائیل کے مطابق 1170 افراد ہلاک اور 250 کے لگ بھگ یرغمال بنا لیے گئے تھے۔
حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل حماس جنگ، جسے اب 200 سے زیادہ دن ہو چکے ہیں، فلسطینی ہلاکتوں کی تعداد 34 ہزار سے بڑھ چکی ہے جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔
عالمی بینک کے چیف اکنامسٹ اندرمیت گل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چیزوں کی گرتی ہوئی قیمتوں کے آگے اب ایک دیوار کھڑی ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سال اور اگلے سال سود کی شرح میں جس کمی کی توقع کی جا رہی تھی, وہ پوری نہیں ہو سکی گی اور یہ شرح بلند ہی رہے گی۔
گل کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران افراط زر میں کمی کا جو رجحان دیکھا جا رہا تھا، ایندھن کی قیمتوں کا دھچکا نہیں سہہ پائے گا۔ دنیا اس وقت غیر محفوظ دور سے گزر رہی ہے۔
عالمی بینک کا قیاس ہے کہ کشیدگی اور تنازعات کے سبب ایندھن کی سپلائی لائن کو درپیش رکاوٹوں سے خام تیل کے ایک بیرل کی قیمت 92 ڈالر تک جا سکتی ہے اور مزید خرابی کی صورت میں یہ قیمت 100 کا ہندسہ بھی عبور کر سکتی ہے۔
عالمی بینک کا اندازہ ہے کہ موجود حالات کے تناظر میں اس سال عالمی افراط زر میں تقریباً ایک فی صد اضافہ ہو گا۔
بینک کا مزید کہنا ہے کہ شرح سود میں کمی کے امکان میں تاخیر, خوراک کے عدم تحفظ کا سبب بن سکتی ہے۔ جب کہ گزشتہ سال سے مسلح تنازعات اور خوراک کی بلند قیمتوں سے فوڈ سیکیورٹی پہلے ہی نمایاں طور پر ابتر ہو چکی ہے۔
(اس رپورٹ کی کچھ تفصیلات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)
فورم