- رفح پرحملہ ہو گا،جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کامعاہدہ ہو یا نہ ہو:نیتن یاہو۔
- ا جنگ بندی اوریر غمالوں کی رہائی کے بارے میں امریکہ، مصر اور قطر نے حماس کو ایک تجویز پیش کی ہے ۔
- حماس کے حکام نے اس تجویز پر بات چیت کے لیے پیر کو قاہرہ میں مصر اور قطر کے نمائندوں سے ملاقات کی۔
- بات چیت ایسے وقت ہوئی ہے جب امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن سعودی عرب، اردن اور اسرائیل کے حکام کے ساتھ صورتحال پر بات چیت کے لیے خطے کے دورےپر ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے منگل کو عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ غزہ کے جنوبی شہر رفح میں فوجی آپریشن کریں گے، قطع نظر اس کے کہ حماس کے ساتھ جنگ بندی اور غزہ میں یرغمالوں کی رہائی کا کوئی معاہدہ طے ہو یا نہ ہو۔
نیتن یاہو کے دفتر نےیہ بیان، ان کی یرغمالوں کے خاندانوں کے ساتھ ملاقات سے منسوب کیا ہے، اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا، "یہ خیال کہ ہم جنگ کو اس کے تمام اہداف کےحصول سے قبل روک دیں گے،بالکل ناممکن ہے ۔ کوئی معاہدہ ہوتا ہے یا نہیں ہوتا،مکمل فتح حاصل کرنے کے لیے ہم رفح میں داخل ہو ں گے اور وہاں حماس کے دستوں کا صفایا کردیں گے ۔"
وائٹ ہاؤس نے پیر کو کہا کہ امریکی صدرجو بائیڈن اسرائیل اور حماس کے درمیان مجوزہ جنگ بندی کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے مصر اور قطر کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
مصری صدر السیسی اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے ساتھ فون کالز میں بائیڈن نے رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ غزہ میں حماس کے پاس ابھی تک زیر حراست یرغمالوں کی رہائی پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں ۔
وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں یرغمالوں کی رہائی کو "غزہ کے لوگوں کے لیے فوری جنگ بندی اور امداد کی ترسیل میں حائل واحد رکاوٹ" قرار دیاہے۔
امریکہ، مصر اور قطر جنگ روکنےکے لیے کئی مہینوں سے جاری مذاکرات میں شامل رہے ہیں ۔ اس وقت زیر غور ایک تجویز میں ،تقریباً چھ ہفتوں تک جاری رہنے والی جنگ بندی، حماس کے پاس موجود یرغمالوں کی رہائی، اسرائیل میں زیر حراست فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں فلسطینی شہریوں کے لیے انسانی امداد میں اضافہ شامل ہے۔
حماس کے حکام نے اس تجویز پر بات چیت کے لیے پیر کو قاہرہ میں مصر اور قطر کے نمائندوں سے ملاقات کی تھی۔
یہ بات چیت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن سعودی عرب، اردن اور اسرائیل کے حکام کے ساتھ صورتحال پر بات چیت کے لیے خطے کا دورہ کر رہے ہیں۔
نیتن یاہو کے بیان پر اقوام متحدہ کا رد عمل
وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے تازہ بیان کے بعد اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹریس نے منگل کو نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ رفح پر حملہ نہ کرے ۔ انہوں نے کہاکہ رفح پر کوئی فوجی حملہ ایک ناقابل برداشت اشتعال انگیزی ہوگی جس میں مزید ہزاروں شہری مارے جائیں گے اور لاکھوں کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑے گا۔ انہوں نے مزیدکہا کہ ایسی کوئی جارحانہ کارروائی غزہ میں فلسطینیوں پر تباہ کن اثر پڑے گا اور مغربی کنارے اور وسیع تر خطے پر اس کے سنگین اثرات مر تب ہوں گے۔
سیکرٹری جنرل نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ "رفح پر فوجی حملہ ناقابل برداشت اضافہ ہو گا، جس سے مزید ہزاروں شہری مارے جائیں گے اور لاکھوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا جائے گا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی کارروائی "غزہ میں فلسطینیوں پر تباہ کن اثرات مرتب کرے گی، جس کے مقبوضہ مغربی کنارے اور وسیع تر خطے پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔"
انہوں نے کہا کہ "سلامتی کونسل کے تمام اراکین، اور بہت سی دوسری حکومتوں نے واضح طور پر اس طرح کے آپریشن کے خلاف اپنی مخالفت کا اظہار کیا ہے۔ میں اسرائیل پر اثر و رسوخ رکھنے والے تمام لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس کی روک تھام کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔"
گوٹیرس نے منگل کو غزہ کے دو اہم اسپتالوں میں دریافت ہونے والی اجتماعی قبروں کی اطلاعات پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور یہ الزامات عائد کیے کہ وہاں دفن کیے گئے افراد کو غیر قانونی طور پر ہلاک کیا گیا جب کہ انہوں نے ان کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ "یہ ضروری ہے کہ فرانزک مہارت کے حامل آزاد بین الاقوامی تفتیش کاروں کو ان اجتماعی قبروں کی جگہوں تک فوری رسائی کی اجازت دی جائے تاکہ وہ ان مخصوص حالات کا تعین کر سکیں جن میں فلسطینیوں نے اپنی جانیں گنوائیں اور انہیں دفن کیا گیا یا دوبارہ دفن کیا گیا"۔
غزہ جنگ کےاثرات
غزہ میں اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، 34,500 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے تقریباً دو تہائی خواتین اور بچے ہیں۔
نیتن یاہو کہہ چکے ہیں کہ حماس کو مکمل طور پر شکست دینے کے لیے اسرائیلی فورسز کارفح میں داخل ہونا ضروری ہے۔
غزہ کی نصف سے زیادہ آبادی غزہ اور مصر کی سرحد کے ساتھ واقع شہر رفح میں پناہ لیے ہوئے ہے اور اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے شہر میں بڑا زمینی حملہ کیا تو امکانی طور پر کوئی بڑا انسانی سانحہ جنم لے سکتا ہے ۔
اس رپورٹ میں کچھ مواد اے پی، اے ایف پی اور رائٹرز سے لیا گیا ہے ۔
فورم