رسائی کے لنکس

اسرائیل کی پھر مذاکرات پر آمادگی، رفح اور شمالی غزہ میں کارروائیاں بھی جاری


اسرائیلی فوج نے رفح میں متعدد سرنگیں ناکارہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے رفح میں متعدد سرنگیں ناکارہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
  • اسرائیلی فوج کے مطابق رفح میں کارروائی کے دوران اس کے اہلکاروں نے متعدد سرنگیں ناکارہ بنائی ہیں جب کہ کئی عسکریت بندوں کو بھی ہلاک کیا ہے۔
  • وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی جنگی کابینہ نے مذاکرات کرنے والی ٹیم سے کہا ہے کہ وہ یرغمالوں کی واپسی کے لیے مذاکرات جاری رکھے۔
  • غزہ کے شمال میں ان علاقوں سے بھی ایک بار پھر جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے لیے حماس کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ البتہ اس کی فوج نے جمعرات کو بھی غزہ پر بمباری کی ہے۔

غزہ کی پٹی کی سول ڈیفنس ایجنسی نے کہا کہ غزہ شہر میں صبح سے پہلے ہونے والے دو فضائی حملوں میں 15 بچوں سمیت 26 افراد ہلاک ہوئے۔

ایجنسی کے ترجمان محمود بسال نے بتایا کہ ایک حملہ ایک خاندان کے گھر پر ہوا، جس میں الدراج کے علاقے میں 16 افراد ہلاک اور ایک مسجد کے احاطے میں 10 افراد ہلاک ہوئے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق یورپ کے تین ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عندیہ دینے کے بعد اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو پر جنگ بندی کے لیے دباؤ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

رواں ہفتے کے آغاز میں بین الاقوامی فوجداری عدالت سے پراسیکیوٹر کریم خان نے استدعا کی تھی کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو اور ان کے وزیرِ دفاع یوو گیلینٹ کے ساتھ ساتھ غزہ کی عسکری تنظیم حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ، محمد المصری عرف محمد الضیف اور یحییٰ سنوار کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جائیں۔

اسرائیل نے ان اقدامات کو مسترد کیا ہے جب کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے عمل کو 'دہشت گردی کے لیے انعام' سے تعبیر کیا ہے۔

اسرائیلی حکومت پر ملک کے اندر بھی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ وزیرِ اعظم کے دفتر کے باہر ایک بار پھر احتجاج کیا جا رہا ہے۔ مظاہروں میں بن یامین نیتن یاہو سے غزہ میں یرغمال افراد کی بازیابی کے لیے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

جمعرات کو سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کی نئی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حماس کے جنگجو ایک مقام پر اسرائیل کی پانچ خواتین اہلکاروں کو یرغمال بنا کر ایک گاڑی میں لے جا رہے ہیں۔

ان پانچوں خواتین فوجی اہلکاروں کے ہاتھ پیچھے باندھے جا رہے ہیں جب کہ ان کے چہرے، کپڑوں اور جسم پر خون لگا ہوا ہے۔

رفح سے شہریوں کی نقل مکانی جاری
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:33 0:00

تین منٹ کی یہ ویڈیو یرغمال افراد کی رہائی کے لیے احتجاج کرنے والے فورم نے فوج کی جانب سے اس پر سینسر شپ ختم ہونے کے بعد جاری کی ہے۔ یہ ویڈیو حماس کے کسی جنگجو کے جسم پر لگے کیمرے سے بنی ہے۔

احتجاج کرنے والے فورم کا کہنا ہے کہ حملے کے دن خواتین کو اغوا کرتے ہوئے تشدد کیا گیا جب کہ ان کے ساتھ تکلیف دہ اور ذلت آمیز رویہ اختیار کیا گیا۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو متواتر کہہ رہے ہیں کہ وہ حماس کے خلاف کارروائی جاری رکھیں گے تاکہ اسرائیل کے شہری وہ سب دوبارہ نہ دیکھیں جو انہوں نے سات اکتوبر کو دیکھا تھا۔

بن یامین نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جنگی کابینہ نے مذاکرات کرنے والی ٹیم سے کہا ہے کہ وہ یرغمالوں کی واپسی کے لیے مذاکرات جاری رکھے۔

قبل ازیں مذاکراتی عمل اس وقت رک گیا تھا جب اسرائیلی فوج نے غزہ کے انتہائی جنوب میں واقع علاقے رفح میں فوجی کارروائی شروع کی تھی۔ یہ مذاکرات امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں ہو رہے تھے۔

'اے ایف پی' کے مطابق غزہ میں بدستور شدید لڑائی جاری ہے۔ جمعرات کو رفح میں بھی جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ رفح میں متعدد سرنگوں کو ناقابلِ استعمال بنا دیا ہے جب کہ کئی ایسے سائٹس کو بھی تباہ کیا گیا ہے جہاں سے اسرائیل پر میزائل حملے کیے جاتے تھے۔

بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجی اہلکاروں نے متعدد 'دہشت گردوں' کو بھی انتہائی قریب سے ہونے والی جھڑپوں میں ہلاک کیا ہے۔

غزہ کے شمال میں ان علاقوں میں بھی ایک بار پھر جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں جہاں سات ماہ قبل اسرائیلی فورسز داخل ہوئی تھیں۔

اسرائیلی فوج کے مطابق حملوں میں اس نے 'دہشت گردوں' کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اس دوران کلاشنکوف، اسنائپر رائفل، گرینیڈ اور دیگر ہتھیار بھی برآمد ہوئے ہیں۔

حماس نے سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ حماس نے اس کارروائی میں ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔

اسرائیلی نے حماس کے حملے کے فوری بعد غزہ کی ناکہ بندی کرکے حماس کے خاتمے اور یرغمالوں کی بازیابی تک جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ سات ماہ سے زائد عرصے سے جاری اس جنگ میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کے مطابق 35 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ سے زمینی کارروائی کا آغاز کیا تھا جو اب انتہائی جنوب میں مصر کی سرحد کے ساتھ رفح تک پہنچ چکی ہے۔

رفح کی سرحدی گزرگاہ پر اسرائیلی فورسز کے کنٹرول کے بعد یہاں سے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل انتہائی سست روی کا شکار ہے جب کہ غزہ کے ساتھ ساحل پر امریکہ کی بنائی گئی عارضی گھاٹ سے امدادی سامان کی آمد جاری ہے۔

یہ سامان ٹرکوں کے ذریعے ساحلی پٹی میں فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ البتہ خوراک کی قلت کے شکار لوگ کسی بھی ٹرک کی آمد پر اسے گھیر لیتے ہیں اور وہ امداد جھٹ پٹ ختم ہو جاتی ہے۔

اردن سمیت بعض ممالک فضا سے بھی غزہ میں امداد پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ البتہ امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ یہ امداد غزہ کے 23 لاکھ فلسطینیوں کے لیے ناکافی ہے۔

اس رپورٹ میں معلومات خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے شامل کی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG