|
مقامی حکام کے مطابق، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے پیر کے روز تسلیم کیا کہ غزہ کے جنوبی شہر رفح میں اسرائیلی حملے کے نتیجے میں بے گھر فلسطینیوں کے ایک خیمہ کیمپ میں آگ لگنا اور کم از کم 45 افراد کی ہلاکت ایک "افسوس ناک غلطی" تھی۔
نیتن یاہو نے پیر کے روز اسرائیل کی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا، معصوم شہریوں کو نقصان نہ پہنچانے کی ہماری انتہائی کوششوں کے باوجود گزشتہ رات ایک افسوس ناک غلطی ہوئی۔ ہم واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور اس کا ایک نتیجہ اخذ کریں گے کیوں کہ یہ ہماری پالیسی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت اور فلسطینی ریڈ کریسنٹ ریسکیو سروس کے مطابق اس حملے میں کم از کم 45 لوگ ہلاک ہوئے۔ وزارت نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں کم از کم 12 خواتین اور آٹھ بچے اور تین بالغ مرد شامل تھے۔جب کہ دیگر مارے جانے والوں کی شناخت نہیں ہو سکی۔
امریکہ کا ردعمل
امریکہ نے پیر کو کہا کہ اسرائیل کو شہری ہلاکتوں سے بچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا،"جیسا کہ ہم واضح کر چکے ہیں، اسرائیل کو شہریوں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن احتیاط برتنی چاہیے۔ "
اسرائیل کو اس حملے پر پورے خطے اور یورپی یونین، فرانس اور اقوام متحدہ کی طرف سے بین الاقوامی مذمت کی لہر کا سامنا ہے۔
پیرس میں مظاہرہ
پیر کو اس حملے کے خلاف پیرس میں اسرائیلی سفارت خانے کے قریب ہونے والے ایک مظاہرے میں لگ بھگ10 ہزار لوگوں نے حصہ لیا مظاہرین فرانسیسی دارالحکومت کے وسط میں واقع سفارت خانے سے چند سو میٹر کے فاصلے پر جمع ہوئے جس سے پہلے انہوں نے فلسطینیوں کے حق میں دوسرے نعروں کے ساتھ ساتھ یہ نعرے لگائے، ہم سب غزہ کے بچے ہیںاور غزہ کو آزاد کرو۔ پیرس پولیس سروس نے کہا کہ مظاہرے میں تقریباً 10 ہزار لوگ شامل تھے۔
حماس کے دو سینیئر کمانڈر مارنے کا دعویٰ
اسرائیل کی فوج نے اس سے قبل کہا تھا کہ وہ حماس کے ایک مرکز پر اس حملے کے بعد جس میں حماس کے دو سینیئر کمانڈر مارے گئے تھے، عام شہریوں کی ہلاکت کی تحقیقات کر رہی ہے۔
اسرائیل کی کارروائی مغربی رفح میں تل السلطان کے علاقے میں ہوئی ہے جہاں جنگ کے سبب بے گھر ہونے والے ہزاروں افراد پناہ گزین تھے۔
یہ افراد دو ہفتے قبل رفح میں اسرائیلی فورسز کی کارروائی کے باعث بے گھر ہوئے تھے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ ان کے پاس بڑی تعداد میں زخمیوں کو لایا جا رہا ہے اور دیگر اسپتالوں میں بھی بڑی تعداد میں مریض آ رہے ہیں۔
قبل ازیں اسرائیل فوج کا کہنا تھا کہ اتوار کو اسرائیل پر رفح سے آٹھ راکٹ داغے گئے تھے جنہیں فضا ہی میں تباہ کر دیا گیا تھا۔ ان راکٹوں سے اسرائیل میں کوئی نقصان نہیں ہوا۔
اتوار کو وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے رفح میں فوی کارروائی جاری رکھنے سے متعلق اپنی جنگی کابینہ کا اجلاس طلب کیا تھا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ عالمی عدالت کے حکم کے باوجود اس علاقے میں کارروائی کرنے کی گنجائش ہے۔
خیال رہے کہ سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد غزہ میں جنگ شروع ہوئی تھی جو کہ گزشتہ آٹھ ماہ سے جاری ہے۔
عالمی عدالت کے حکم کے باوجود رفح میں کارروائی جاری رکھنے کا فیصلہ
عالمی عدالتِ انصاف نے جمعے کو اسرائیل کو فوری طور پر رفح میں فوجی آپریشن بند کرنے کا حکم دیا تھا۔ تاہم اس کے باوجود اسرائیل نے جنوبی غزہ میں اپنی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔
اتوار کی رات کے اس حملے کے بعد جو بظاہر جنگ کا ایک انتہائی ہلاکت خیز حملہ تھا، غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 36000 سے زیادہ ہو گئی ہے۔ وزارت ان اعدا د و شمار میں جنگجووں اور شہریوں کی تعداد کو الگ الگ بیان نہیں کرتی۔
اسرائیل کو حماس کے ساتھ جنگ پر بین الاقوامی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے، حتیٰ کہ اس کے کچھ قریبی اتحادیوں، خاص طور پر امریکہ نے شہریوں کی ہلاکتوں پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ اسرائیل زور دے کر کہتا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرتا ہے جب کہ اسے دنیا کی اعلیٰ عدالتوں میں جانچ پڑتال کا سامنا ہے، جن میں سے ایک نے گزشتہ ہفتے رفح میں جارحیت روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔
ایک اور خبر کے مطابق مصر کی فوج نے کہا ہے کہ رفح کے علاقے میں ایک مسلح جھڑپ کے دوران اس کا ایک فوجی گولی لگنے سے ہلاک ہو گیا۔ فوج نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ مصری حکام کے ساتھ رابطے میں ہے اور دونوں فریقوں نے کہا ہے کہ وہ تحقیقات کر رہے ہیں۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔
فورم