|
اقوام متحدہ کے جوہری ادار ے کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران نے اپنی فردو سائٹ پر تیزی سے یورینیم افزودہ کرنے والے اضافی سینٹری فیوجز نصب کر دئیے ہیں۔ سفارتکاروں کے مطابق یہ اقوام متحدہ کے جوہری ادارے کے بورڈ کی جانب سے ایک مذمتی قرارداد کی منظوری پر اسکا محدود نوعیت کا رد عمل ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز نے بدھ کے روز بتایا کہ سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ ایران گزشتہ ہفتے جوہری توانائی کے ادارے کے بورڈ کی اپنے خلاف ایک قرارداد کا جواب، فردو اور نتانز کے یورینیم کی افزودگی کے دو زیر زمین مراکز میں اپنی یورینیم افزود ہ کرنے کی صلاحیت میں اضافے سےدے رہا ہے۔
لیکن یہ اضافہ اتنا بڑا نہیں جتنا بڑا ہونے کا بہت سے لوگوں کو خوف تھا۔
رکن ممالک کو بھیجی گئی جوہری توانائی کے اقوام متحدہ کے ادارے کی خفیہ رپورٹ میں ان اقدامات کی وضاحت کی گئی ہے جو ایران نے اب تک اٹھائے ہیں۔
ٹھوس اقدام ایران کی زیر زمین دو تنصیبات میں سے صرف ایک، فردو کی سائٹ پر کئے گئے ہیں، جو ایک پہاڑ میں بنائی گئی ہے۔
9 اور 10 جون کو ایران نے ادارے کو مطلع کیا کہ وہ آئیندہ تین سے چار ہفتوں کے دوران آٹھ کیسکیڈ، جن میں سے ہر ایک میں 174 IR-6 سینٹری فیوجز ہیں اپنے ایف ایف سی پی یعنی ’فردو فیول انرچمنٹ پلاںٹ‘ کے یونٹ ون میں نصب کرے گا۔
ادارے کی یہ رپورٹ رائٹرز نے دیکھی ہے۔
کیسکیڈ سینٹری فیوجز کے گچھے ہوتے ہیں
گیارہ جون دو ہزار چوبیس کو ادارے نے ایف ایف ای پی پرتصدیق کی کہ ایران نے یونٹ نمبر ایک پر دو کیسکیڈز میںIR6 سینٹرز فیجز کی تنصیب مکمل کر لی ہے۔ چار اضافی کیسکیڈز میں IR6 سینٹرا فیوجز کی تنصیب کا کام جاری تھا۔ رپورٹ میں ایک کا حوالہ دیا گیا جو ایران کے انتہائی جدید ترین سینٹری فیوجز ماڈلز میں سے تھا۔
ایران نے طویل عرصے سے فردو کے یونٹ نمبر ایک میں سینٹری فیوجز کے آٹھ کیسکیڈ نصب کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن مشینیں لگانے کے بجائے کیسکیڈز کی تنصیب کے لئے ضروری انفرا اسٹرکچر تیار کیا تھا۔ ان نئے کیسکیڈز سے پہلے فردو پر آٹھ کیسکیڈ آپریشنل تھے۔
نتانز کے اپنے زیر زمین افزودگی پلانٹ میں ایران نے ایک غیر معینہ تعداد میں اضافی سینٹری فیوجز نصب کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے اور جوہری توانائی کے عالمی ادارے کو مطلع کیا ہےکہ وہ جدید IR-2m مشینوں کے اٹھارہ کیسکیڈ نصب کرے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران نے اس بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی ہیں کہ وہ اایسا کب کرے گا۔
اس رپورٹ کے لئے مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے
فورم