|
ویب ڈیسک __افغانستان میں اقوامِ متحدہ کے مشن نے ایران کی سرحد پر مبینہ فائرنگ سے افغان مہاجرین کی ہلاکتوں پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
جمعرات کو اقوامِ متحدہ کے افغانستان میں موجود امدادی مشن ’اناما‘ کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’14 اور 15 اکتوبر کے درمیان ایران کے صوبہ سیستان، سرباز ڈسٹرکٹ، قلع گن کی سرحد پر ایک افغان تارکین وطن پر فائرنگ اور اس کے باعث متعدد ہلاکتوں کا ایک واقعہ رپورٹ ہوا ہے جس میں متعدد ہلاکتوں کا الزام بھی عائد کیا جارہا ہے۔ ادارے کو ان اطلاعات پر شدید تشویش ہے۔‘‘
بیان میں یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ مبینہ حملہ ممکنہ طور پر کس کی جانب سے کیا گیا ہے۔
'طلوع نیوز' سمیت افغان خبر رساں ادارے عینی شاہدین کے حوالے سے بتا رہے ہیں کہ مبینہ طور پر 200 سے زائد افغان تارکینِ وطن جو غیر قانونی طور پر ایران میں داخل ہوئے تھے ان پر ایرانی حدود کے اندر حملہ کیا گیا ہے جس میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
افغانستان میں ایران کے سفیر حسن کاظمی قمی نے سوشل میڈیا پوسٹ میں ’درجنوں غیر قانونی تارکینِ وطن کی ہلاکتوں‘ کی تردید کی ہے۔
طلوع نیوز نے ’ایرانی انسانی حقوق کی تنظیم‘ کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ایران کی سرحدی حفاظت پر مامور فورس نے تارکین وطن پر حملہ کیا ہے۔
افغانستان میں قائم طالبان حکومت نے تاحال اس واقعے کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔ البتہ طالبان حکومت کے ایک نائب ترجمان حمد اللہ فطرت کا کہنا ہے کہ تاحال مبینہ واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور اور تین سیکیورٹی اداروں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ادارے اناما نے اس واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق تارکینِ وطن، پناہ گزینوں اور سیاسی پناہ حاصل کرنے والوں کے حقوق کا تحفظ یقنی بنانے پر زور دیا ہے۔
ادھر اقوامِ متحدہ اور جنیوا میں افغانستان کے مندوبین اور دیگر افغان رہنماؤں نے مبینہ واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔
ہزاروں افغان شہریوں نے مغربی افواج کے انخلا اور اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار حاصل کرنے کے بعد ملک چھوڑ دیا تھا۔
افغانستان کے ہمسایہ ممالک ایران اور پاکستان میں لاکھوں افغان تارکین وطن بستے ہیں البتہ دونوں ممالک نے اپنی حدود میں موجود پناہ گزینوں کے خلاف سخت اقدامات کیے ہیں۔
فورم