رسائی کے لنکس

سعودی عرب کے اعلیٰ فوجی جنرل کا دورۂ ایران، دفاعی معاملات پر تبادلۂ خیال


  • سعودی عرب کی فوج کے چیف آف اسٹاف وفد کے ہمراہ تہران پہنچے ہیں۔
  • جنرل فیاض بن حامد الرویلی نے دورے میں ایرانی ہم منصب سے ملاقات کی ہے۔
  • ملاقات میں دو طرفہ امور اور دفاعی معاملات پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
  • ایرانی صدر نے بھی سعودی عرب کے ولی سے فون پر گفتگو کی ہے۔

ویب ڈیسک--سعودی عرب کی فوج کے چیف آف اسٹاف جنرل فیاض بن حامد الرویلی نے تہران کے دورے میں ایرانی ہم منصب سے ملاقات کی ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق اتوار کو ہونے والی اس ملاقات میں دو طرفہ امور اور دفاعی معاملات پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

سعودی عرب کے اعلیٰ فوجی عہدیدار نے یہ دورہ ایسے موقع پر کیا ہے جب امریکہ میں صدارتی الیکشن ہو چکے ہیں جس میں کامیاب ہونے والے نومنتخب صدر نے وعدہ کیا ہے کہ وہ مشرقِ وسطیٰ میں امن قائم کریں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی صدارت کی دوسری مدت کے لیے جنوری میں منصب سنبھالیں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدتِ صدارت میں عرب ممالک اور اسرائیل میں تعلق کو معمول پر لانے کے لیے ابراہیم ایکارڈ کا آغاز کیا تھا۔

سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' نے ذرائع کے حوالے رپورٹ کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیراڈ کشنر گزشتہ ایک برس میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اس معاملے پر کئی بار تبادلۂ خیال کر چکے ہیں۔

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق جنرل فیاض بن حامد الرویلی کی قیادت میں سعودی عرب کا ایک اعلیٰ سطح کا فوجی وفد تہران آیا ہے۔

اس وفد نے ایران کی فوج کے چیف آف اسٹاف جنرل محمد باقری سے ملاقات کی ہے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق دونوں ممالک کے اعلیٰ فوجی افسران میں کئی امور زیرِ بحث آئے جن میں دفاعی سفارت کاری کو مزید فروغ دینے اور دو طرفہ تعاون میں توسیع شامل ہے۔

ایران کے چیف آف اسٹاف جنرل محمد باقری نے سعودی عرب کے وزیرِ دفاع شہزادہ خالد بن سلمان سے بھی گزشتہ برس فون پر گفتگو کی تھی جس میں خطے میں ہونے والی پیش رفت اور دونوں ممالک میں دفاعی تعاون پر بات چیت کی گئی تھی۔

دوسری جانب ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان سے فون پر گفتگو کی ہے۔

مسعود پزشکیان نے محمد بن سلمان کو آگاہ کیا کہ سعودی عرب میں ہونے والی اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شریک نہیں ہو سکیں گے۔

ان کے بقول وہ مصروفیات کے سبب ریاض میں اس اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے البتہ انہوں نے اپنے اول نائب صدر کو نمائندگی کے لیے بھیجنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

واضح رہے کہ ایران اور سعودی عرب میں چین کی ثالثی میں مارچ 2023 میں ایک بار پھر سفارتی تعلقات بحال ہوئے تھے۔ دونوں ممالک میں لگ بھگ سات برس تک تعلقات منقطع رہے تھے۔

(اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔)

XS
SM
MD
LG