|
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے جمعرات کو کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز گولان کی پہاڑیوں سے متصل شام کے بفر زون میں اس وقت موجود رہیں گی جب تک شام کی طرف سے کوئی طاقت سیکیورٹی کی گارنٹی نہیں دے دیتی۔
باغیوں کے ہاتھوں شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد اسرائیلی فوج نے گولان کی پہاڑیوں کے اپنے علاقے سے بفر زون اور شام کی طرف پیش قدمی کی ہے۔
نیتن یاہو کے دفتر نے مزید کہا ہے کہ اسرائیل، جہادی گروپوں کو یہ خلا پر کرنے اور اسرائیلی آبادیوں پر 7 اکتوبر طرز کے حملوں کے خطرے کی اجازت نہیں دے گا۔
اقوام متحدہ نے اسرائیل کے اس اقدام کو 1974 کے معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس معاہدے میں اسرائیل اور شام کی افواج کے درمیان اقوام متحدہ کی زیر نگرانی بفر زون کی وضاحت کی گئی ہے۔
فرانس، ایران، روس، ترکی اور سعودی عرب نے بھی اسرائیل کے اس اقدام پر تنقید کی ہے، جب کہ امریکہ نے کہا ہے کہ یہ ضروری ہے کہ بفر زون میں فوجوں کی تعیناتی کی نوعیت عارضی ہو۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شام کی اس خانہ جنگی میں پانچ لاکھ سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں، جب کہ ملک کی نصف آبادی اپنے گھر بار چھوڑ کر جا چکی ہے اور تقریباً 60 لاکھ شامی باشندے بیرونی ملکوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شام کی اس خانہ جنگی میں پانچ لاکھ سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں، جب کہ ملک کی نصف آبادی اپنے گھر بار چھوڑ کر جا چکی ہے اور تقریباً 60 لاکھ شامی باشندے بیرونی ملکوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
امریکہ کے وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ شام کی نئی حکومت کو اقلیتوں کے حقوق کے مکمل احترام سے متعلق اپنے وعدے لازمی طور پر پورے کرنے چاہئیں اور تمام ضرورت مندوں تک انسانی امداد کی فراہمی میں سہولت دینی چاہیے اور شام کو دہشت گردی کے ایک مرکز کے طور پر استعمال کیے جانے اور اپنے ہمسائیوں کے لیے خطرہ بننے سے روکنا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے انسانی امور کے دفتر نے کہا ہے کہ شام میں سیکیورٹی کی صورت حال بدستور غیر مستحکم ہے اور اسے گزشتہ 10 روز کے دوران 50 سے زیادہ بارودی سرنگیں ملی ہیں، جو شہریوں کی نقل و حرکت اور سامان اور سروسز کی فراہمی میں رکاوٹ بنتی ہیں۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات اے پی، اے ایف پی اور رائٹرز سے لی گئیں ہیں)
فورم