|
افغانستان میں طالبان حکومت نے بتایا ہے کہ پاکستان کی فورسز نے پکتیکا میں بمباری ہے جو تمام بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی اور صریح جارحیت ہے۔
افغانستان کی وزارت دفاع نے پاکستانی فوج کی اس کارروائی کو وحشیانہ حملہ قرار دیتے ہوئے ان حملوں کی مذمت کی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ منگل کی شام پکتیکا کے برمل علاقے میں پاکستانی فورس کی جانب سے بمباری کی گئی ہے۔ اس بمباری میں، طالبان وزارت دفاع کے مطابق، عام لوگوں کو نشانہ بنایا گیا جو وزیرستانی مہاجرین ہیں۔ اور جن افراد کو ٹارگٹ کیا گیا ان میں بچے بھی شامل ہیں۔
’’پاکستانی فوج کو جان لینا چاہیے کہ اس طرح کی من مانی کارروائیاں کسی مسئلے کا حل نہیں ہیں‘‘۔
خوست میں افغان حکام نے وائس آف امریکہ کی ڈیوہ سروس کو بتایا ہے کہ یہ بمباری پاکستانی جیٹ طیاروں نے افغانستان کے صوبہ پکتیکا اور خوست میں کی ہے۔
قبل ازیں پاکستان کے سکیورٹی ذرائع نے بھی افغانستان کے اندر چار مقامات پر بمباری کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ یہاں ان کے بقول ’خوارج‘ اور ان کے چار تربیتی مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔
وائس آف امریکہ کی ڈیوا سروس اور دیگر صحافیوں کو سیکیورٹی حکام نے بتایا ہے کہ افغانستان کے پکتیکا صوبے میں پاکستانی عسکریت پسندوں کے، جن کو وہ خوارج کا نام دیتے ہیں، چار اہم ترین تربیتی مراکز پر حملہ کیا ہے جس میں ان کے دعوے کے مطابق، 25 سے 30 دہشت گرد ہلاک ہو گئے ہیں۔
یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق کابل میں ہیں اور طالبان حکام ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
سیکیورٹی حکام کی طرف سے جاری تحریری بیان کے مطابق حملے کے وقت بھی وہاں بڑی تعداد میں عسکریت پسند، خود کش بمبار اور کئی اہم کمانڈر موجود تھے اور بھاری مقدار میں بارود وہاں موجود تھا۔
’’ان مراکز میں خودکش بمبار اور دہشت گردوں کو تربیت دی جا رہی تھی‘‘
سیکیورٹی حکام کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان حملوں میں اہم ترین ٹارگٹ شیر زمان عرف مخلص یار تھا جو خود کش بمبار تیار کرنے کے لیے مشہور ہے۔ اس کے ساتھ خارجی اختر محمد عرف خلیل، اظہار عرف حمزہ کے مراکز تھے جن کو نشانہ بنایا گیا۔
آفیشلز نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ جنگجو پاکستانی اور افغان بچوں کو خودکش حملوں کے لیے تیار کرتے تھے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اختر محمد عرف خلیل کا کیمپ اور عمر میڈیا چلانے والے میڈیا کے ماہر شعیب اقبال کا مرکز بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔
پاکستان کی فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر نے تاوقت ان حملوں کے بارے میں کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔
فورم