رسائی کے لنکس

غزہ میں جنگ بندی پر عمل در آمد شروع، حماس نے تین یرغمال خواتین کو رہا کردیا


اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی کے مناظر۔
اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی کے مناظر۔

  • غزہ میں تین گھنٹے کی تاخیر کے بعد جنگ بندی کا آغاز ہوگیا ہے۔
  • حماس نے معاہدے کے مطابق اتوار کو تین یرغمالوں کو رہا کردیا ہے۔
  • نیتن یاہو نے اسرائیلی فوج کو ہدایات دی تھیں کہ جنگ بندی کا آغاز اس وقت تک نہیں ہو گا جب تک کہ رہا کیے جانے والے یرغمالوں کی فہرست ان کے ہاتھ میں نہیں ہوتی جس کا وعدہ حماس نے کیا تھا۔
  • حماس کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ وہ پچھلے ہفتے اعلان کردہ جنگ بندی معاہدے پر قائم ہے۔
  • جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں 42 دن کے دوران 33 اسرائیلی یرغمالوں کی غزہ سے واپسی ہوگی۔
  • امریکہ کے صدر جوبائیڈن نے یرغمالوں کی رہائی کا خیر مقدم کیا ہے

ویب ڈیسک — اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر بالآخر کئی گھنٹے کی تاخیر کے بعد عمل درآمد کا آغاز ہوگیا ہے۔

غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے تحت حماس سے رہائی پانے والی تین یرغمال اسرائیلی خواتین اسرائیل پہنچ گئی ہیں۔

یرغمالی خواتین کی رہائی کے مناظر کو تل ابیب میں واقع ڈیفینس ہیڈکوارٹر کے نزدیک چوک پر لگی بڑی اسکرینز پر نشر کیا گیا۔

اسکرینز پر ان یرغمالی خواتین کو ان گاڑیوں سے نکلتے ہوئے دکھایا گیا جنھیں حماس کے نقاب پوش مسلح افراد نے گھیرے میں لے رکھا تھا۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق رہائی پانے والی یرغمال خواتین اسرائیل کی حدود میں داخل ہوگئی ہیں۔

ادھر مغربی کنارے میں جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل کی قید سے رہا ہونے والے متعدد فلسطینیوں کے استقبال کی تیاریاں بھی کی جارہی ہیں۔

جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں حماس 33 یرغمالوں کو رہا کرے گی جب کہ اسرائیل کی جانب سے سینکڑوں فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی کا خیر مقدم کیا ہے۔

ادھر منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد کردہ مشیر برائے قومی سلامتی مائیک والٹز نے بھی اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا یرغمالوں کی زندہ سلامت واپسی ایسے وقت ہورہی ہے جب ٹرمپ اپنے عہدے کا حلف اٹھانے والے ہیں۔

اس سے قبل حماس کی جانب سے رہا کیے جانے والے یرغمالوں کے نام جاری کرنے میں تاخیر کی وجہ سے جنگ بندی پر عمل درآمد کے بارے میں اتوار کو ابتدائی طور پر بے یقینی کی صورتِ حال رہی۔

تاہم بعد ازاں حماس نے تین یرغمالوں کے نام جاری کیے جس کے بعد کئی گھنٹوں کی تاخیر کے بعد جنگ بندی پر عمل درآمد شروع ہوگیا۔

اسرائیلی اخبار ’ٹائمز آف اسرائیل‘ کے مطابق حماس کی جانب سے جن تین یرغمالوں کو رہا کیا گیا ہے وہ تین لڑکیاں ہیں۔ ان میں جنوبی اسرائیل سے یرغمال بنائی گئی 31 سالہ دورون اسٹین بریچر، 28 سالہ ایملی دیماری اور 23 سالہ رمی گونین شامل ہیں۔ ایملی دیماری کے پاس برطانیہ کی شہریت بھی ہے۔

قبل ازیں اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اتوار کو صبح سویرے کہا تھا کہ فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس جب تک اُن تین یرغمالوں کے نام فراہم نہیں کرتی جنہیں متعدد فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں اتوار کو رہا کیا جانا ہے۔ اس وقت تک غزہ میں جنگ بندی نہیں ہو گی۔

امریکی خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ انہوں نے اسرائیلی فوج کو ہدایات دی ہیں کہ جنگ بندی جس کا آغاز صبح ساڑھے آٹھ بجے ہونا ہے۔ لیکن حماس جب تک رہا کیے جانے والے یرغمالوں کی فہرست فراہم نہیں کرے گی، جنگ بندی شروع نہیں ہوگی۔

خیال رہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم کی طرف سے ایسی ہی تنبیہ ایک رات قبل بھی کی گئی تھی۔

دوسری طرف حماس نے ناموں کی فہرست میں تاخیر کی تکنیکی وجوہات بتائی ہیں۔

حماس کا جاری کردہ بیان میں کہنا ہے کہ وہ پچھلے ہفتے اعلان کردہ جنگ بندی معاہدے پر قائم ہے۔

ایسی صورتِ حال میں طے شدہ معاہدے کے تحت یرغمالوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی سے متعلق خدشات بڑھ گئے ہیں جو کہ 15 ماہ سے جاری جنگ ختم کرنے کی طرف پہلا قدم سمجھا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ 42 روزہ جنگ بندی کے پہلے فیز میں 33 اسرائیلی یرغمالوں کی غزہ سے واپسی ہونا ہے جب کہ سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جانا ہے۔

معاہدے کے مطابق اسرائیلی فورسز کو غزہ میں بفرزون میں آنا ہوگا اور بے گھر ہونے والے فلسطینی اپنے گھروں واپس جاسکیں گے۔

علاوہ ازیں ابتدائی جنگ بندی معاہدے کے تحت تباہ شدہ علاقے میں امدادی سرگرمیاں بھی بڑھا دی جائیں گی۔

اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ اس نے جنگ بندی سے چند گھنٹے قبل ایک خصوصی آپریشن میں اسرائیلی فوجی اورن شال کی لاش برآمد کی ہے جو کہ 2014 میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی جنگ میں ہلاک ہوا تھا۔

رپورٹس کے مطابق شال کے علاوہ ایک اور فوجی حادر گولڈِن کی لاش 2014 کی جنگ کے بعد غزہ میں ہی تھیں۔

ان فوجیوں کی لاشوں کو ان کے اہلِ خانہ کے مطالبات کے باوجود واپس نہیں کیا گیا تھا۔

کیا اسرائیل اور حماس جنگ بندی ڈیل پر اتفاق کریں گے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:05:20 0:00

اسرائیل اور حماس کے درمیان شروع ہونے والی اس جنگ میں یہ دوسرا جنگ بندی کا معاہدہ ہے جو کہ ایک سال پہلے ایک ہفتے پر محیط ہونے والے معاہدے سے طویل اور نتیجہ خیز ہو سکتا ہے جب کہ مبصرین کے مطابق اس جنگ بندی معاہدے میں جنگ ختم کرانے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔

رپورٹس کے مطابق جنگ بندی سے متعلق دوسرے فیز میں مذاکرات کا آغاز دو ہفتوں میں ہو گا جب کہ اصل سوالات کے جواب آنا ابھی بھی باقی ہے جیسا کہ چھ ہفتوں کی جنگ بندی کے بعد جنگ ایک بار پھر شروع ہو گی یا نہیں اور بقیہ لگ بھگ 100 یرغمالوں کی غزہ سے رہائی کیسے ممکن ہو گی؟

فلسطینیوں کی واپسی شروع

رپورٹس کے مطابق اسرائیلی سرحد کے قریب ٹینکوں کی بمباری کے باوجود اتوار کی صبح فلسیطینیوں کی اپنے گھروں کو واپسی شروع ہو گئی ہے جب کہ رہائشیوں کو پیدل اور اپنے سامان کو گدھا گاڑیوں پر لاد کر واپس جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی کابینہ نے ایک غیر معمولی اجلاس کے دوران ثالثوں کی جانب سے معاہدے کے اعلان کے بعد ہفتے کی صبح معاہدے کی منظوری دی تھی۔

فریقین پر دباؤ تھا کہ وہ پیر کو امریکہ کے صدر کی حلف برداری سے قبل ایک معاہدے پر پہنچ جائیں۔

اس خبر کے لیے معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG