امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے جمعرات کو روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف سے ملاقات کی اور متنبہ کیا کہ اگر روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے لاروف سے کہا کہ مشرقی یورپی ملکوں کے درمیان تنازعات کا سفارتی حل نکالا جائے۔
امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے سٹاک ہوم میں اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات کی، اس سے ایک ہی روز قبل بلنکن نے نیٹو اجلاس کے بعد کہا تھا کہ اگر روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
لاروف سے ملاقات کے بعد ایک میڈیا بریفنگ میں بلنکن نے کہا کہ " میرے خیال میں ماسکو کو اس کے مضمرات کا بخوبی ادراک ہے۔ ہم نے مذاکرات کے دوران تفصیل سے اپنی تشویش سے ان کو آگاہ کر دیا ہے، جس میں روس کی جانب سے ممکنہ فوجی کارروائی اور یوکرین کو داخلی طور پر غیر مستحکم کرنے کی روسی کوششوں کا ذکر شامل تھا"۔
ملاقات سے قبل بلنکن نے کہا کہ امریکہ 2014 میں ہونے والے امن معاہدے کے تحت عائد ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے سلسلے میں روس اور یوکرین کی مدد کرنے کے لیے تیار ہے، تاکہ سابقہ سوویت ری پبلک کے مشرقی حصّے میں روس نواز علیحدگی پسندوں اور یوکرین کی سرکاری فوج کے درمیان جاری جنگ ختم ہو۔ تاہم، بلنکن نے انتباہ کیا کہ اگر روس تصادم چاہتا ہے، تو پھر اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
روسی وزیرخارجہ لاروف نے ماسکو میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ روس یوکرین سے بات کرنے پر تیار ہے، جیسا کہ صدر پوٹن نے پہلے بھی کہا ہے کہ ہم تنازعات نہیں چاہتے۔
روسی وزیر خارجہ لاروف سے امریکی وزیر خارجہ بلنکن سے ملاقات کے بعد محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بیان میں کہا کہ ملاقات میں بلنکن نے اس بات کو دوہرایا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ روس اپنی فوجوں کو زمانہ امن کی پوزیشن پر لے جائے اور منسک معاہدے کی تعمیل کرتے ہوئے ڈوناباس میں فائر بندی کروائے۔
ایک اعلیٰ امریکی عہدے دار نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ملاقات سرکاری انداز اور سنجیدہ ماحول میں ہوئی۔ اس ملاقات میں دونوں کسی اتفاق رائے تک نہیں پہنچے۔ تاہم، فریقین نے کہا کہ مذاکرات جاری رہنا چاہئیں۔
وزیر خارجہ بلنکن نے یوکرین کے وزیر خارجہ ڈیمیٹرو کلیبا سے بھی ملاقات کی اور روس کے جارحانہ رویے پر تشویش ظاہر کی۔ کلیبا نے کہا کہ یوکرین تحمل کا مظاہرہ جاری رکھے گا۔ انہوں نے اتحادیوں سے کہا کہ وہ ایسے امکانی اقدامات کی تیاری کریں کہ روس کے صدر پوٹن کو فوجی طاقت استعمال کرنے سے پہلے دوبارہ سوچنا پڑے۔
روس اور یوکرین ایک دوسرے پر الزام لگا رہے ہیں کہ مشترکہ سرحد پر دونوں ملکوں کی عسکری نقل و حرکت بڑھتی جا رہی ہے۔
دوسری طرف روس کے صدر پوٹن نے دھمکی دی ہے کہ اگر نیٹو نے یوکرین کے فوجی انفرا سٹرکچر کو حد سے زیادہ وسعت دی تو روسی فوج اس کا جواب دے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر یوکرین میں ایسے حملہ آور ہتھیار نصب کیے گئے جو ماسکو سات سے دس منٹ میں پہنچ جائیں تو پھر لازمی طور پر ہمیں اس خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ کرنا پڑے گا۔ روسی صدر نے اس موقع پر روس کے حالیہ ہائپرسانک میزائل کے تجربے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگلے سال کے اوائل میں یہ میزائل نصب کر دیے جائیں گے۔
صدر پوٹن نے غیر ملکی سفیروں سے اسناد تقرری قبول کرنے کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان باتوں کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ روس سیکیورٹی کی طویل المعیاد اور قابل اعتبار ضمانت چاہتا ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں سے بات کرتے ہوئے ہم ایسے مخصوص معاہدوں پر زور دیں گے، جن سے نیٹو کی مشرق کی طرف پیش رفت کو روکا جا سکے اور ایسے ہتھیار نصب نہ کیے جائیں، جن سے روس کی سلامتی خطرے میں پڑے۔
(اس خبر کا کچھ مواد اے پی سے لیا گیا ہے)