امریکی عہدیداروں نے جمعہ کو متنبہ کیا ہے کہ کیلی فورنیا میں خشک سالی کی صورت حال کی وجہ سے مستقل طور پر سوکھ والے درختوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے اچانک جنگل کی آگ کے بھڑک اٹھنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
عہدیداروں نے کہا کہ امریکہ کے محکمہ جنگلات کی طرف سے کیے جانے والے ایک فضائی جائزے کے مطابق مردہ درختوں کی تعداد میں ایک تشویشناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے اور ایک اندازے کے مطابق یہ تعداد 10 کروڑ بیس لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
حکومت کی طرف سے گزشتہ سال مئی میں کیے جانے والے سروے کے بعد سوکھ جانے والے درختوں کی تعداد تین کروڑ 60 لاکھ کا اضافہ ہو چکا ہے۔
امریکہ کے محکمہ زراعت کے سیکرٹری ٹام ولسیک نے کانگرس سے جنگلات کے انتظامات کے لیے مزید رقم فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور ان کا موقف ہے کہ ایسا کرنے سے جنگل کی آگ سے نمٹنے والے اخراجات میں کمی آئے گی۔
ٹام نے ایک بیان میں کہا "مردہ اور بے جان ہونے والے درخت جنگل کی آگ کے خطرے میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں (اس وجہ سے ) جنگل کی آگ جب بھڑک اٹھے تو اس سے محفوط اور موثر طریقے سے نمٹنے کی ہماری کوششیں مشکلات کا شکار ہو رہی ہیں۔ یہ جان و مال کے لیے کئی طرح کی مشکلات کا بھی سبب بن رہی ہے۔"
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کیلی فورنیا میں گزشتہ پانچ سالوں سے جاری خشک سالی سے درخت کے سوکھ گئے۔
کیلی فورنیا کے محکمہ جنگلات کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ سوکھ جانے والے درخت جنگل کی آگ کو بہت تیزی سے پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔
تاہم ماحولیات کے بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ درختوں کا سوکھ جانا جنگلات میں نباتاتی زندگی کے صحت مند سلسلے کا ایک حصہ ہے اور وہ اس بارے میں سوال اٹھاتے ہیں کیا آیاجنگل کی آگ کی شدت اور سوکھ جانے والے درختوں کی ایک بڑی تعداد کے درمیان کوئی تعلق بنتا ہے یا نہیں۔