وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے تمام مسائل کا حل باہمی مذاکرات اور مل بیٹھ کر بات چیت کرنے میں ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے اور اس کے لیے ہر قدم اٹھانے کو تیار ہے۔
ہر سال کی طرح پانچ فروری کو پاکستان میں کشمیر سے اظہار یکجہتی کا دن منایا گیا، اس موقع پر پاکستان میں عام تعطیل تھی اور وزیراعظم نواز شریف نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں وہاں کی قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے خطاب بھی کیا۔
اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں پسماندگی سے نجات کے لیے ضروری ہے کہ مسائل کو حل کیا جائے۔ اُنھوں نے ایک بیان میں کہا کہ خطے میں امن کے لیے کشمیر کے مسئلے کا حل ضروری ہے۔
’’مجھے پوری اُمید ہے کہ آنے والے دنوں میں پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی مذاکرات کا عمل آگے بڑھے گا، پاکستان نے بھارتی قیادت کو دہشت گردی سمیت ہر مسئلے پر تعاون کا یقین دلایا ہے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا بدترین شکار رہا ہے اور اُن کا ملک شدت پسندی کے خاتمے کا خواہاں ہے۔
’’پاکستان سے بڑھ کر کون اس درندگی سے نجات کا خواہشمند ہو سکتا ہے۔ ہم امن چاہتے ہیں اور اس کے لیے ہر قدم اٹھانے پر آمادہ ہیں ہم صرف پاکستان کے لیے نہیں پورے خطے کے لیے امن چاہتے ہیں۔‘‘
پاکستان کے وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ اپنی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کروانے میں کردار ادا کرے۔
’’کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ 2016ء میں بھی یہ خطہ اُسی طرح امن کی تلاش میں ہے جس طرح 1947ء میں تھا ۔۔۔ تاریخ ایک بار پھر پاکستان اور قیادت سے سوال کر رہی ہے کہ وہ آنے والی نسلوں کو کیا دے کر جائیں گے امن یا فساد۔ ایک محفوظ گھر یا خدشات میں لپٹا ہوا مستقبل۔‘‘
مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک دیرینہ تنازع رہا ہے اور اسی پر دونوں ملکوں کے درمیان جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان طویل تعطل کے بعد مذاکرات کی بحالی کے عمل کا اعلان گزشتہ دسمبر میں کیا گیا تھا اور خارجہ سیکرٹری سطح کی بات چیت جنوری کے وسط میں اسلام آباد میں ہونی تھی۔
لیکن بھارت کے علاقے پٹھان کوٹ میں فضائیہ کے اڈے پر دہشت گرد حملے کے بعد یہ بات چیت وقت پر نا ہو سکی۔
اگرچہ پاکستان کی طرف سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ دونوں ملک مذاکرات کے لیے نئی تاریخوں کے تعین پر رابطے میں ہیں لیکن اس بارے میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔