عالمی ادارہ صحت نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس نے شمال مشرقی نائجیریا کے ان علاقوں میں، جن پر اس سےپہلے بوکو حرام کے عسکریت پسندوں کا قبضہ تھا، لگ بھگ نو لاکھ بچوں کو انسداد ملیریا کی ادویات فراہم کی ہیں ۔
یہ کوشش، پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو ہلاک کرنے والی ایک سب سے بڑی بیماری، ملیریا ،کے انسداد کی ایک نئی حکمت عملی کا ایک حصہ ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے گلوبل ملیریا پروگرام کے ڈائریکٹر، پیڈرو الونسو نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ادارہ اس بیماری کو روکنے کے لیے ایک ہنگامی مہم کا پہلا مرحلہ مکمل کر چکا ہے۔
النسو کا اندازہ ہےکہ نومبر کے مہینے تک، جب ملیریا کے پھیلاؤ کا عرصہ ختم ہو جائے گا ،انہی نو لاکھ بچوں کو ہر ماہ ملیریا سے بچاؤ کی ادویات کی فراہمی سے تقریباٍ دس ہزار جانیں بچائی جائیں گی۔
وہ کہتے ہیں کہ یہ دوا ان جراثیموں کا صفایا کرتی ہے جو کسی بچے کے جسمانی نظام پر پہلے ہی حملہ کرچکے ہیں اور انہیں تین یا چارہفتوں تک تحفظ فراہم کرتی ہے۔
الونسو نے بتایا کہ یہ دوا سو فیصد کار گر تو نہیں ہو گی اس لیے اگلے چار یا پانچ مہینوں میں، جب ملیریا سب سے زیادہ پھیلتا ہے، بد قسمتی سے ہم تمام اموات کو تو نہیں روک پائیں گے لیکن امکانی طور پر انہی بچوں کو ہر ماہ اسی عمل سے بار بار گزار کر ہم آبادی کے اس مخصوص گروپ میں جو اس بیماری کا سب سے بڑا ہدف ہوتا ہے اور جس میں اموات کی شرح سب سے زیادہ ہوتی ہے، اس بیماری کے بچاؤ کے حوالے سےلازمی طور پر بہت بڑا اثر پیدا کر سکیں گے۔
عالمی ادارہ صحت کا اندازہ ہے کہ شمال مشرقی نائیجیریا کی 73 لاکھ کی آبادی میں ہر ہفتے سات اموات سمیت آٹھ ہزار لوگ ملیریا میں مبتلا ہوتے ہیں ۔ اس علاقے میں تین سے پانچ مال کی عمر کے لگ بھگ گیارہ لاکھ بچے موجود ہیں