پاکستان کی قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت اپنے باہمی تنازعات بات چیت سے حل کریں اور ان کے بقول دونوں ملک ہمیشہ کے لیے دشمن نہیں رہ سکتے ہے اور نہ ہی یہ ان دونوں کے مفاد میں ہے۔
ناصر جنجوعہ نے یہ بات جمعرات کو 'انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز' اسلام آباد میں ایک سیمینار سے خطاب میں کہی ۔
ناصر جنجوعہ نے بحرہ ہند اور ایشیا کے تناظر میں پاکستان اور خطے کی بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک اہم جغرافیائی حیثیت کا حامل ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایشیا کے ملکوں کو دوسرے سے جوڑ کر بہتر اقتصادی مواقعوں کے لیے ایک بڑی تجارتی راہدری بن سکتا ہے۔ اس حوالے سے وہ ایران ، افغانستان، وسط ایشائی ملکوں، چین اور کسی وقت روس کے ساتھ ایک مشترکہ مستقبل کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
ناصر جنجوعہ نے کہا کہ بھارت بھی تنازعات کو حل کر کے اس عمل کا حصہ بن سکتا ہے اور اس کے لیے پاکستان اور بھارت کو اپنے تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے ہوں گے اور ان کے بقول دونوں ملک ہمیشہ دشمن نہیں رہ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ " بات چیت سے تنازعات کا حل ڈھونڈنا ہو گا اور کیا ایسا ہمیں خود کرنا ہے یا آنے والے بچوں پر یہ معاملہ چھوڑ دینا ہے۔ بہتر ہو گا کہ اسے ہم خود حل کر یں اور تاکہ بچوں کے لیے ایک بہتر دنیا کی تشکیل کر سکیں۔"
ناصر جنجوعہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب جنوبی ایشیا کے دو حریف ملکوں کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔
بھارت کی طرف سے تاحال پاکستان کے اعلیٰ عہدیدار کے بیان پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے ۔ تاہم بھارت اس سے پہلے یہ کہہ کر پاکستان سے مذاكرات سے انکار کرتا رہا ہے کہ دہشت گردی کے روکے جانے تک پاکستان کے ساتھ بات چیت نہیں ہو سکتی۔
دونوں ہمسایہ جوہری قوتوں کے تعلقات ماضی میں بھی اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں۔ تاہم بھارت اور پاکستان کے باہمی تناؤ میں حالیہ برسوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے جس کی وجہ سے دونوں کے درمیان تمام اعلیٰ سطحی رابطے بھی تقریباً معطل ہیں۔
امریکہ اور بعض دیگر ملک اور اقوامِ متحدہ اسلام آباد اور نئی دہلی پر زور دیتے آ رہے ہیں کہ وہ اپنے تنازعات کو پر امن طریقے سے حل کرنے کے لیے بات چیت کا راستہ اختیار کریں۔