پاکستان اور ایران کے حکام نے دونوں ملکوں کے درمیان مسافر ٹرین سروس کو دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ پاکستانی اور ایرانی ریلوے کے حکام کے درمیان جمعرات کو اسلام آباد میں ہونے والے ایک مشترکہ اجلاس میں کیا گیا۔
اس اجلاس میں شرکت کرنے والے ایرانی وفد کی قیادت ڈائریکٹر جنرل زاہدان ریلوے ماجد آرجونی نے کی۔
اجلاس میں تاجر برداری کے مطالبے پر کوئٹہ اور زاہدان کے درمیان 15 مال بردار ریل گاڑیاں چلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا تاہم اجلاس کے بعد جاری کیے جانے والے بیان میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ ٹرین سروس کب شروع ہو گی۔
پاکستان کی وزارتِ ریلوے کے طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امن و امان کی صورتِ حال بہتر ہونے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان اس مسافر ٹرین سروس کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس پندرہ روزہ ریل سروس کا آغاز رواں سال ستمبر سے ہوگا اور یہ ٹرین سروس ایران کے شہر مشہد یا قم اور پاکستان کے مغربی صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے درمیان چلے گی۔
بیان کے مطابق اس ریل سروس کے اوقاتِ کار اور دیگر تفصیلات دونوں ملکوں کے ریلوے حکام مل کر طے کریں گے۔
پاکستان کی وزارتِ ریلوے کی طرف سے جمعے کو جاری ایک بیان کے مطابق اگر یہ مسافر ٹرین سروس کامیابی سے ہم کنار ہوتی ہے تو بعد ازاں دونوں ملکوں کے محکمۂ ہائے سیاحت کی رضامندی سے پاکستان اور ایران کے مختلف شہروں کے درمیان سیاحتی ٹرین سروس بھی شروع کی جا سکتی ہے۔
پاکستان کے شہر کوئٹہ اور ایران کے شہر زاہدان کے درمیان ہر مہینے کی پہلی اور پندرہ تاریخ کو ایک مسافر ٹرین چلتی تھی جبکہ مہینے کی تین اور 17 تاریخ کو یہ ٹرین زاہدان سے کوئٹہ کے لیے روانہ ہوتی تھی۔
پاکستان کی ریلوے کی وزارت نے ایران سے مائع گیس سڑک کے راستے کے بجائےخصوصی ریل کنٹینرز کے ذریعے پاکستان درآمد کرنے کی تجویز بھی ایرانی حکام کو دی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان نے ایران کو مال بردار ریل گاڑیوں کے ذریعے تجارتی سامان کی ترسیل کی پیشکش کی ہے تاکہ دونوں ملکوں کی باہمی تجارت میں اضافہ ہو سکے۔
تاجر برادری ایک عرصے سے پاکستان اور ایران کے درمیان سڑکوں اور ریلوے کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر کر کے دونوں ملکوں کے درمیان پائیدار بنیادوں پر ٹرین سروس کو بحال کرنے کا مطالبہ کرتی رہی ہے تاکہ دونوں ملکوں کے عام شہریوں اور تاجر برداری کے سود مند ہو سکتی ہے۔
پاکستان اور ایران کی باہمی تجارت کو فروغ دینے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ ماضی میں ایران پر عائد اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے دونوں ملکوں کی باہمی تجارت بھی متاثر ہوئی تھی تاہم اقتصادی امور کے مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران پر یہ تعزیرات اٹھائے جانے کے بعد پاکستان بھی اس موقع سے فائدہ اٹھا کر ایران کے لیے اپنی برآمدات میں اضافہ کر سکتا ہے۔