شام کے شہر رقہ کے شمال میں واقع ایک گاؤں پر بدھ کے روز ہونے والے فضائی حملے میں چار بچوں سمیت کم ازکم 11 افراد ہلاک ہوگئے۔
شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے گروپ 'سیرین اوبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' نے کہا ہے کہ جنگی طیاروں نے، جن کے بارے میں خیال ہے کہ ان کا تعلق داعش کے خلاف لڑنے والی امریکی قیادت کی اتحادی فوج سے تھا، نصب شب سے پہلے الصالحہ نامی قصبے کو نشانہ بنایا ۔ اس کارروائی میں کئی لوگ زخمی بھی ہوئے۔
امریکی قیادت کے فوجی اتحاد کے ترجمان سے ان کا موقف جاننے کے لیے فوری طورپر رابطہ نہیں کیا جاسکا۔
اس سے قبل امریکی فوج یہ کہہ چکی ہے کہ شام اور ہمسایہ ملک عراق میں فضائی حملوں کے دوران عام شہریوں کا جانی نقصان بچانے کے لیے ہر ممکن احتیاط کی جاتی ہے۔
برطانیہ میں قائم انسانی حقوق سے متعلق شام کے گروپ نے یہ بھی کہا ہے کہ اس ہفتے کے شروع میں صوبہ رقہ کے جنوب مغربی کنارے پر واقع صحرا میں سفر کرنے والے 10 مسافر ایک فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔ گروپ کا خیال ہے کہ وہ حملہ بھی امریکی قیادت کی فوج کے طیاروں نے کیا تھا۔
شام کے کردوں اور عرب جنگجوؤں پر مشتمل ڈیموکریٹک فورسز ایس ڈی نے جہادی گروپ داعش کے کچھ علاقوں پر قبضہ کر کے مشرق اور مغرب کی جانب سے رقہ کی جانب جہادی گروپ داعش کی رقہ کی جانب پیش قدمی روک دی ہے۔
داعش کو اپنے خلاف تین الگ الگ فوجی مہمات کے دوران شمالی شام کے مختلف علاقوں میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اس کے ہاتھ سے علاقے نکل رہے ہیں۔ یہ فوجی کارروائیاں روس اور شامی فوج کے حمایت یافتہ عسکری گروپ ایس ڈیف اور ترکی اور شام کے باغیوں پر مشتمل اتحادی گروپ کی جانب سے کی جا رہی ہیں۔
انسانی حقوق کے گروپ 'سیرین آبزرویٹری نے کہا ہے کہ دمشق نے اس ہفتے جہادی گروپ داعش کے خلاف مشرقی حلب کے مضافاتی علاقوں میں دباؤ بڑھا دیا ہے جہاں اس سال کے شروع میں انہوں نے کامیا بیاں حاصل کی تھیں۔
جنگ کی صورت حا ل پر نظر رکھنے والے گروپ نے کہا ہے کہ اس علاقے میں گذشتہ تین دنوں کے دوران ہونے والے فضائی حملوں میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں کم ازکم 20 بچے بھی شامل ہیں۔