شام میں حزب مخالف کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ داعش کے زیر قبضہ علاقے میں ہونے والے ایک فضائی حملے میں کم ازکم دس افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
کارکنوں کے مطابق عراقی سرحد کے قریب واقع علاقے بوکمال پر یہ فضائی حملہ پیر کو دیر گئے کیا اور بظاہر یہ ویسا ہی حملہ تھا جو امریکہ کی زیر قیادت اتحادی فورسز داعش کو نشانہ بنانے کے لیے عراق اور شام میں کرتی آ رہی ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ داعش کے خلاف لڑائی میں شدت آنے سے امریکی اتحادی فورسز کی طرف سے حالیہ ہفتوں میں کیے جانے والے متعدد فضائی حملوں میں درجنوں عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
شام کی صورتحال پر نظر رکھنے والی برطانیہ میں قائم تنظیم 'سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' نے اس تازہ فضائی حملے میں بچوں اور خواتین سمیت 13 شہریوں اور داعش کے تین عراقی جنگجوؤں کی ہلاکت کا بتایا ہے۔
ادھر انسانی حقوق کی موقر بین الاقوامی تنظیم 'ہیومن رائٹس واچ' نے منگل کو اپنی رپورٹ میں گزشتہ ماہ حلب میں ہونے والے ایک فضائی حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ امریکی فورسز اس حملے میں شہری ہلاکتوں سے بچنے کے لیے اقدام کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
16 مارچ کو ہونے والے اس حملے کے بارے میں امریکی حکام کا کہنا تھا کہ اس کا ہدف القاعدہ سے تعلق رکھنے والوں کا اجتماع تھا اور اس میں درجنوں عسکریت پسند مارے گئے۔
تاہم حزب مخالف کے کارکنوں نے اس حملے میں لگ بھگ 40 لوگوں کی ہلاکت کا بتایا تھا جس میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔
ہیومن رائٹس واچ نے 16 صفحات پر مبنی اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جس سے ان الزامات کو تقویت ملتی ہو کہ حملے کے وقت وہاں القاعدہ یا دیگر مسلح گروہوں کے لوگ جمع تھے۔
امریکہ کی طرف سے ہیومن رائٹس واچ کی اس رپورٹ پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔