امریکہ کی بڑی کمپنیوں کے ’املاک دانش‘ کو گزشتہ تین ہفتوں کے دوران تواتر کے ساتھ چینی ہیکنگ حملوں کا نشانہ بنایا گیا اور خیال کیا جاتا ہے کہ چین اور امریکہ کے درمیان سائبر سکیورٹی معاہدہ طے پانے کے فوری بعد اس کی مبینہ خلاف ورزی شروع کر دی گئی۔
اس بات کا ذکر سائبر سکیورٹی کی ایک کمپنی کی طرف سے شائع ہونے والے ایک نئے تجزیے میں سامنے آیا ہے جو امریکی حکومت سے قریبی روابط رکھتی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق کیلی فورنیا کے قصبے اروین میں قائم کراؤڈ سٹرائیک کمپنی کا کہنا ہے کہ اس نے امریکی ٹیکنالوجی اور ادویات کی کمپنیوں کے خلاف چینی ہیکروں کے سات مبینہ حملوں کو نوٹ کیا ہے۔
اس "مداخلت کا بنیادی مقصد واضح طور پر ان ’املاک دانش‘ اور تجارتی رازوں کی چوری ہے نہ کہ روائتی طور پر قومی سلامتی سے متعلق خفیہ معلومات حاصل کرنا ہے"۔
کراؤڈ اسٹرائیک کے بانی دیمتری الپیرووچ نے پہلی بار 2011ء میں چین کی مبینہ سائبر جاسوسی کے بارے میں لکھا تھا۔
کراؤڈ اسٹرائیک کا کہنا ہے کہ پہلا حملہ مبینہ طور پر صدر براک اوباما اور چینی صدر ژی جن پنگ کی طرف سے وائٹ ہاؤس میں معاہدے کے اعلان کے ایک دن بعد 26 ستمبر کو ہوا۔
تاہم رازداری کی بنا پر سائبر حملوں کا نشانہ بننے والی کمپنیوں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ کراؤڈ اسٹرائیک کا کہنا ہے کہ اس نے حملوں کو راز چرائے جانے سے پہلے ہی پکڑ کر ناکام بنا دیا گیا تھا۔
اوباما انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حکام اس رپورٹ سے آگاہ ہیں تاہم وہ اس کے نتائج کے بارے میں بات نہیں کریں گے۔ تاہم عہدیدار نے اس (رپورٹ ) سے اختلاف نہیں کیا ہے۔
عہدیدار نے کہا کہ امریکہ سائبر سکیورٹی سے متعلق اپنے خدشات کا اظہار براہ راست چین سے کرتا رہے گا۔ وہ اس کی سائبر سرگرمیوں پر قریبی سے نظر رکھے گا اور وہ چین پر اس کی طرف سے کیے گئے وعدوں پر پابند رہنے پر زور دیتا رہے گا۔
امریکہ اور چین کے درمیان گزشتہ ماہ طے پانے والے معاہدے کے مطابق قومی سلامتی کے لیے سائبر جاسوسی کی ممانعت نہیں ہے۔ تاہم یہ اقتصادی جاسوسی کی ممانعت کرتا ہے جس کا مقصد ان تجارتی رازوں کی چوری ہوتا ہے جس سے حریفوں کو فائدہ پہنچ سکے۔
چین کا موقف ہے کہ وہ ان سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہے مگر مغربی انٹیلی جنس اداروں نے گزشتہ کئی سالوں کے دوران چین کی طرف سے وسیع پیمانے پر ہونے والے ایسے حملوں کو ریکارڈ کیا ہے۔
چین ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے انکاری ہے تاہم امریکہ کی طرف سے پانبدیاں عائد کرنے کی دھمکی کے بعد چینی حکام کی طرف سے آخری لمحوں میں ہونے والی بات چیت کے بعد یہ (سائبر سکیورٹی کا) معاہدہ طے پایا۔