نواز شریف احتساب عدالت کے لیے روانہ
سابق وزیرِ اعظم نواز شریف اپنے خلاف احتساب عدالت میں دائر نیب ریفرنسز کا فیصلہ سننے کے لیے عدالت روانہ ہوگئے ہیں۔ نواز شریف مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے ہمراہ اسلام آباد میں پارٹی کے ایک رہنما کے فارم ہاؤس سے احتساب عدالت کے لیے روانہ ہوئے ہیں۔ ان کے ہمراہ پولیس کی بھاری نفری بھی ہے۔
'ان کے پاس فیصلے لکھے ہوئے آتے ہیں'
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید ہاشمی نے احتساب عدالت کے باہر وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ انہیں اچھے فیصلے کی امید تو ہے لیکن نیب کی عدالتیں، عدالتیں نہیں اور ان کے پاس فیصلے لکھے ہوئے آتے ہیں۔
'یہاں تو انصاف کے دروازے ہی بند ہیں'
سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ ان کی جماعت نے آمریت کے دور میں بھی مقدمات بھگتے ہیں اور اب نام نہاد جمہوریت میں بھی مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ عدالت میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر انہوں نے کہا کہ یہاں تو انصاف کے دروازے ہی بند ہیں۔
نیب ریفرنسز کی کارروائی اور نواز شریف کی پیشیاں
سپریم کورٹ آف پاکستان نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسسز نمٹانے کے لیے احتساب عدالت کو ابتداً چھ ماہ کا وقت دیا تھا۔ لیکن اس مدت کے دوران کوئی خاص کارروائی نہیں ہوسکی تھی جس کے بعد بار بار احتساب عدالت نے کیس مکمل کرنے کی مدت میں توسیع کی درخواست کی۔
سپریم کورٹ نے کل آٹھ بار احتساب عدالت کو ٹرائل مکمل کرنے کی مدت میں توسیع دی۔ احتساب عدالت نمبر 2 میں اب تک نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی 79 سماعتیں ہوچکی ہیں جن میں سے 60 سماعتوں کے دوران وہ کمرۂ عدالت میں موجود تھے۔
کیس کے دوران 9 نومبر 2018ء کو ضابطہ فوجداری دفعہ 342 کے تحت عدالت کی جانب سے پہلے 50 سوالات نواز شریف کے وکیل کو فراہم کیے جب کہ کل 152 سوالات کے جوابات ملزم نواز شریف کی جانب سے پانچ روز میں عدالتی ریکارڈ پر لائے گئے۔
فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کی جانب سے 342 کے بیان کے کل 140 سوالات کے جوابات 6 دسمبر کو عدالتی ریکارڈ پر لائے گئے۔
سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان کئی مواقع پر تلخ کلامی بھی ہوئی۔ لیکن دونوں فریقین اپنے اپنے کیس پر مضبوطی سے ڈٹے رہے۔
دورانِ سماعت 4 دسمبر 2018 کو نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے استعفیٰ دے دیا۔
نیب ریفرنسز میں سابق وزیرِ اعظم نوازشریف مجموعی طور پر 130 بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے جن میں وہ 70 بار جج محمد بشیر اور 60 بار جج ارشد ملک کے روبرو پیش ہوئے۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے بعد نوازشریف کو 15 بار اڈیالہ جیل سے لاکر عدالت پیش کیا گیا۔
احتساب عدالت نمبر ایک میں 70 میں سے 65 پیشیوں پر مریم نواز اپنے والد نواز شریف کے ساتھ تھیں۔
احتساب عدالت نے مختلف اوقات میں نواز شریف کو 49 سماعتوں پر حاضری سے استثنیٰ بھی دیا جن میں جج محمد بشیر نے 29 جب کہ جج ارشد ملک نے نواز شریف کو 20 سماعتوں پر حاضری سے استثنیٰ دیا۔