رسائی کے لنکس

دہشت گردوں کے خلاف کارروائی، سیاسی و مذہبی قیادت تقسیم


فائل
فائل

اگرچہ سیاسی و مذہبی جماعتوں، سول سوسائٹی اور عام شہریوں کی جانب سے حملے کی شدید مذمت کی گئی، لیکن اس کے باوجود وزیرستان، فاٹا اور دیگر علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے معاملے پر تضاد پایا جاتا ہے

پاکستان میں دہشت گردوں کےخلاف عسکری کارروائی سے متعلق سیاسی و مذہبی قیادت تقسیم کا شکارنظر آتی ہے۔ایک جانب تو فوجی آپریشن کی حمایت کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے تو دوسری جانب اس کی مخالفت بھی اسی شدت سے کی جا رہی ہے۔

ایک ہفتہ قبل سوات کے علاقے مینگورہ میں ملالہ یوسف زئی پرطالبان کے حملے نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو ایک نیا رخ دے دیاہے۔اگرچہ سیاسی و مذہبی جماعتوں ، سول سوسائٹی اور عام شہریوں کی جانب سے حملے کی شدید مذمت کی گئی لیکن اس کے باوجود وزیرستان ، فاٹا اور دیگر علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے معاملے پر تضاد پایا جاتا ہے۔

ایم کیو ایم نے اتوار کوکراچی میں اس حوالے سے ایک بڑا جلسہ عام منعقد کیا جس میں فوج سے دہشت گردوں کے خلاف بھر پور آپریشن کا مطالبہ کیا گیا، جبکہ تنظیم کے سربراہ الطاف حسین نے فوج کواپنی جماعت کی مکمل حمایت کا یقین بھی دلایا۔

اُسی روز مذہبی جماعت جے یو آئی (ف)نے سکھر میں ایک جلسہ کیا جس میں مولانا فضل الرحمن نےملالہ حملے پر مذمت تو کی لیکن ان کے بیان میں حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کی بات کہیں سامنے نہیں آئی۔

ادھر اتوار کو ہی سنی اتحا د کونسل کے زیر اہتمام کراچی سے لاہور تک ٹرین مارچ کا انعقاد کیا گیا اور دہشت گردوں کے خلاف کھل کر آپریشن کی حمایت کی گئی۔

منگل کو اے این پی کی جانب سے پشاور میں ایک سیمینار منعقد کیا گیا جس میں دہشت گردی کے خلاف بھر پور کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔سینئر صوبائی وزیر بشیر احمد بلور نے اعلان کیا کہ خیبر پختونخواہ حکومت پشاور کے مضافاتی علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کےخلاف جنگ ہماری جنگ ہے۔وفاق قبائلی علاقوں سے پشاور میں دہشت گردوں کے روکنے کیلئے موثر اقدامات کرے۔

مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر چوہدری نثار نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ملالہ پر حملہ افغانستان سے کیا گیا، لہذا شمالی وزیرستان میں آپریشن کا کوئی جواز نہیں۔ اگر ایسا کوئی قدم اٹھایا گیا تو مسلم لیگ ن اس کی بھر پور مخالفت کرے گی۔

آپریشن کی سخت ترین مخالفت کرنے والی جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے منگل کو شمالی وزیرستان میں آپریشن کی مشروط حمایت کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ آپریشن کی حمایت کیلئے تیار ہیں تاہم اس کیلئے صدر اور وزیراعظم کو یہ گارنٹی دینا ہو گی کہ اس سے مکمل امن قائم ہو جائے گا۔

XS
SM
MD
LG