خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی عرب کی جیل میں قید پانچ پاکستانی خواجہ سراؤں کو رہا کروانے کے لیے اقدام کیے جائیں۔
گزشتہ ماہ کے اواخر میں سعودی پولیس نے ایک گھر پر چھاپا مار کر وہاں موجود 35 افراد کو گرفتار کیا تھا جو خواتین کا لباس پہنے اور بناؤ سنگھار کیے ہوئے تھے۔
بعد ازاں دوران قید ایک پاکستانی شخص ہلاک بھی ہو گیا تھا جس کے بارے میں خواجہ سراؤں کا دعویٰ تھا کہ وہ پولیس کے تشدد سے ہلاک ہوا جب کہ سعودی وزارت داخلہ نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ شخص حرکت قلب بند ہونے سے چل بسا۔
بدھ کو خیبرپختونخواہ میں خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے ایک سرگرم کارکن تیمور کمال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ گرفتار کیے گئے افراد میں سے 29 کو رہا کیا جاچکا ہے جب کہ اب بھی پانچ پاکستانی خواجہ سرا جیل میں بند ہیں۔
"ناصر نامی ایک خواجہ سرا بھی جیل بھی جس سے ہمارا کبھی کبھار فون پر رابطہ ہوتا ہے وہ بتایا ہے کہ ان پر تشدد کیا جا رہا ہے کسی عدالت میں بھی پیش نہیں کیا جا رہا ہے۔"
انھوں نے بتایا کہ ان خواجہ سراؤں کے رشتے داروں نے وزیراعظم سمیت اعلیٰ عہدیداروں اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کو خط لکھ کر ان افراد کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
سعودی عرب میں مردوں اور خواتین کو ایک دوسرے کی شباہت اختیار کرنے کو غیر اخلاقی تصور کیا جاتا ہے اور اس کی سخت ممانعت ہے۔
جیل میں قید خواجہ سرا ناصر کے بھائی یاسر انعام نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ لوگ قانونی دستاویزات کے ساتھ سعودی عرب میں بسلسلہ روزگار مقیم تھے اور انھوں نے کوئی غیرقانونی کام نہیں کیا۔
"اس نے ایسا کوئی جرم نہیں کیا، وہاں یہ لوگ اپنا چھوٹا سا فنکشن کر رہے تھے سادہ سا، اس کا پاسپورٹ اور اقامہ نمبر سب موجود ہے اس نے کوئی غیرقانونی کام نہیں کیا۔۔۔ان پانچ بندوں پر بہت زیادہ تشدد ہو رہا ہے۔ ابھی انھیں الحاج جیل (ریاض) میں رکھا ہوا ہے۔"
ان کا کہنا تھا اگر ان افراد نے کوئی جرم کیا ہے تو ان پر عدالت میں پیش کر کے مقدمہ چلایا جائے ورنہ انھیں رہا کیا جائے۔
رواں ہفتے ہی سینیٹ کی کمیٹی برائے انسانی حقوق کے ایک اجلاس میں وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے قانون سازوں کو بتایا تھا کہ سعودی پولیس کے چھاپے میں گرفتار کیے گئے 35 پاکستانیوں میں سے چند خواجہ سرا تھے جن پر خواتین کا لباس پہن کر ناچ گانا کرنے کا الزام تھا۔
ان کے بقول 24 پاکستانی شہریوں کو رہا کیا جا چکا ہے جب کہ پانچ اب بھی حراست میں اور اس ضمن میں سعودی حکام کو خط بھیجا جا چکا ہے۔