اسلام آباد —
افغان دارالحکومت کابل میں منگل کی صُبح ایک خودکش کار بم دھماکے میں غیر ملکیوں سمیت کم از کم 12 افراد ہلاک اور 11 زخمی ہو گئے۔
پولیس حکام نے بتایا کہ حملہ بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب ایک چھوٹی بس پر کیا گیا اور مرنے والوں میں 9 غیر ملکی شامل ہیں جو ایک بین الاقوامی کمپنی کے ملازم تھے۔
افغان حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے نو غیر ملکیوں میں سے آٹھ کا تعلق جنوبی افریقہ جب کہ ایک کا کرغزستان سے ہے۔
صدر حامد کرزئی نے اس دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ دہشت گرد حملہ افغانستان کے دشمنوں نے کیا۔‘‘
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملے میں بس کا افغان ڈرائیور بھی ہلاک ہو گیا۔
بعض اطلاعات کے مطابق یہ ایک کار بم دھماکا تھا، جبکہ افغان عسکری تنظیم حزبِ اسلامی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائی ایک خاتون خودکش بمبار کی تھی۔
ذرائع ابلاغ سے رابطہ کر کے تنطیم کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ یہ حملہ امریکہ میں بننے والی اُس فلم کا ردعمل ہے جس میں پیغمبراسلام کا تمسخر اُڑایا گیا۔
’’خودکش جیکٹ پہنے ایک خاتون نے اسلام مخالف ویڈیو کے جواب میں خود کو دھماکے سے اُڑایا۔‘‘
حزبِ اسلامی افغانستان میں طالبان کے ساتھ مل کرغیر ملکی افواج کے خلاف لڑ رہی ہے اور عمومی طور پر یہ تنظیم خودکش حملے نہیں کرتی۔
یہ خودکش حملہ اسلام مخالف فلم پرافغانستان میں بڑھتے ہوئے غصے کی عکاسی کرتا ہے۔
کابل میں پیر کو ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا جس میں مشتعل افراد نے گاڑیوں کو نذر آتش اور سکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا۔
رواں ماہ انٹرنیٹ کے ذریعے ’یوٹیوب‘ پراس متنازع فلم کے مناظر کے اجراء کے بعد سے اکثر مسلمان ملکوں میں شدید ردعمل کا اظہار اور اس کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے لیبیا میں ایک مظاہرے کے دوران بن غازی میں امریکہ کے قونصل خانے پر حملے میں امریکی سفیر اور عملے کے تین دیگر سفارتی افسران ہلاک ہوگئے تھے۔
پولیس حکام نے بتایا کہ حملہ بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب ایک چھوٹی بس پر کیا گیا اور مرنے والوں میں 9 غیر ملکی شامل ہیں جو ایک بین الاقوامی کمپنی کے ملازم تھے۔
افغان حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے نو غیر ملکیوں میں سے آٹھ کا تعلق جنوبی افریقہ جب کہ ایک کا کرغزستان سے ہے۔
صدر حامد کرزئی نے اس دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ دہشت گرد حملہ افغانستان کے دشمنوں نے کیا۔‘‘
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملے میں بس کا افغان ڈرائیور بھی ہلاک ہو گیا۔
بعض اطلاعات کے مطابق یہ ایک کار بم دھماکا تھا، جبکہ افغان عسکری تنظیم حزبِ اسلامی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائی ایک خاتون خودکش بمبار کی تھی۔
ذرائع ابلاغ سے رابطہ کر کے تنطیم کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ یہ حملہ امریکہ میں بننے والی اُس فلم کا ردعمل ہے جس میں پیغمبراسلام کا تمسخر اُڑایا گیا۔
’’خودکش جیکٹ پہنے ایک خاتون نے اسلام مخالف ویڈیو کے جواب میں خود کو دھماکے سے اُڑایا۔‘‘
حزبِ اسلامی افغانستان میں طالبان کے ساتھ مل کرغیر ملکی افواج کے خلاف لڑ رہی ہے اور عمومی طور پر یہ تنظیم خودکش حملے نہیں کرتی۔
یہ خودکش حملہ اسلام مخالف فلم پرافغانستان میں بڑھتے ہوئے غصے کی عکاسی کرتا ہے۔
کابل میں پیر کو ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا جس میں مشتعل افراد نے گاڑیوں کو نذر آتش اور سکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا۔
رواں ماہ انٹرنیٹ کے ذریعے ’یوٹیوب‘ پراس متنازع فلم کے مناظر کے اجراء کے بعد سے اکثر مسلمان ملکوں میں شدید ردعمل کا اظہار اور اس کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے لیبیا میں ایک مظاہرے کے دوران بن غازی میں امریکہ کے قونصل خانے پر حملے میں امریکی سفیر اور عملے کے تین دیگر سفارتی افسران ہلاک ہوگئے تھے۔