واشنگٹن —
امریکی صدر براک اوباما نے ایک بیان میں اُن ’لاکھوں‘ افغانوں کو مبارکباد پیش کی ہے، جنھوں نے، بقول اُن کے، ’اِن تاریخی انتخابات‘ میں ووٹ ڈالے۔
اُنھوں نے امریکیوں کو بھی خراج تحسین پیش کیا جن کی ’بیش بہا قربانیوں‘ کی بدولت یہ انتخابات ممکن ہوئے۔
مسٹر اوباما نے کہا ہے کہ یہ الیکشن افغانستان کے جمہوری مستقبل کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی حمایت جاری رکھنے کے لیے بھی بڑی اہمیت کا حامل تھا۔
اقوام متحدہ کےنمائندہ ٴخصوصی برائے افغانستان، جان کوبیز نے افغان ووٹروں کی حق رائے دہی میں شرکت کو سراہا، حالانکہ باغیوں کی طرف سے اُنھیں خطرہ لاحق تھا اور دھمکیاں مل چکی تھیں۔
'نیٹو' کے سیکریٹری جنرل آندرے فوغ راسموسن نےافغانستان میں ہونے والے صدارتی اور صوبائی کونسل کے انتخابات کو ’ایک تاریخی لمحہ‘ قرار دیتے ہوئے افغان مرد و زن کو مبارکباد پیش کی ہے، جنھوں نے، بقول اُن کے، اس قدر دلچسپی لی اور کثیر تعداد میں ووٹ ڈالے۔
ہفتے کے دن جاری ہونے والے ایک بیان میں، راسموسن نے کہا کہ ہر ایک ووٹ اہم ہے اور ہر ووٹ سے جمہوریت پنپتی ہے۔
بقول اُن کے، تمام افغانوں نے، چاہے وہ جوان ہوں یا عمر رسیدہ، اپنے ملک کے مستقبل کے ساتھ اپنے واضح عزم ؛ اور جمہوریت کے بنیادی اصول سے وابستگی کے ساتھ اپنے یقین کا اظہار کیا ہے۔
نیٹو کے سکریٹری جنرل نے کہا کہ یہ بات بھی قابل تعریف ہے کہ یہ انتخابات شڈول کے مطابق کرائے گئے، جس میں امیدواروں، عوام اور میڈیا میں گرمجوشی پر مبنی سیاسی مباحثہ ہوا۔
بقول اُن کے، مجھے توقع ہے کہ انتخابات کا یہ عمل شفاف اور سب کی شرکت کے ذریعے جاری و ساری رہے گا؛ اور اس کے بہتر نتائج برآمد ہوں گے، جو افغان عوام کے لیے قابلِ قبول ہوں گے۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ انتخابی دھاندلی سے متعلق سارے الزامات کا تدارک موجود اداروں کے ضابطوں کے تحت نکالا جائے۔
راسموسن نے کہا کہ افغان عوام کو اپنے سلامتی افواج پر فخر کرنا چاہیئے جنھوں نے انتخابات میں امن و امان برقرار رکھنے میں قابل تعریف کردار ادا کیا۔
پہلی بار، اُنھوں نے ہی سکیورٹی کی تمام کارروائی کو سنبھالا، جس کام میں اُنھوں نے بین الاقوامی سلامتی کی افواج سے بہت ہی مختصر حمایت حاصل کی۔
اُن کے الفاظ میں، یہ الیکشن حقیقی معنوں میں افغانوں کی قیادت میں منعقد ہوئے، جنھیں افغانوں کے مستقبل کے لیے افغانوں نے ہی یقینی بنایا۔
اُنھوں نے امریکیوں کو بھی خراج تحسین پیش کیا جن کی ’بیش بہا قربانیوں‘ کی بدولت یہ انتخابات ممکن ہوئے۔
مسٹر اوباما نے کہا ہے کہ یہ الیکشن افغانستان کے جمہوری مستقبل کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی حمایت جاری رکھنے کے لیے بھی بڑی اہمیت کا حامل تھا۔
اقوام متحدہ کےنمائندہ ٴخصوصی برائے افغانستان، جان کوبیز نے افغان ووٹروں کی حق رائے دہی میں شرکت کو سراہا، حالانکہ باغیوں کی طرف سے اُنھیں خطرہ لاحق تھا اور دھمکیاں مل چکی تھیں۔
'نیٹو' کے سیکریٹری جنرل آندرے فوغ راسموسن نےافغانستان میں ہونے والے صدارتی اور صوبائی کونسل کے انتخابات کو ’ایک تاریخی لمحہ‘ قرار دیتے ہوئے افغان مرد و زن کو مبارکباد پیش کی ہے، جنھوں نے، بقول اُن کے، اس قدر دلچسپی لی اور کثیر تعداد میں ووٹ ڈالے۔
ہفتے کے دن جاری ہونے والے ایک بیان میں، راسموسن نے کہا کہ ہر ایک ووٹ اہم ہے اور ہر ووٹ سے جمہوریت پنپتی ہے۔
بقول اُن کے، تمام افغانوں نے، چاہے وہ جوان ہوں یا عمر رسیدہ، اپنے ملک کے مستقبل کے ساتھ اپنے واضح عزم ؛ اور جمہوریت کے بنیادی اصول سے وابستگی کے ساتھ اپنے یقین کا اظہار کیا ہے۔
نیٹو کے سکریٹری جنرل نے کہا کہ یہ بات بھی قابل تعریف ہے کہ یہ انتخابات شڈول کے مطابق کرائے گئے، جس میں امیدواروں، عوام اور میڈیا میں گرمجوشی پر مبنی سیاسی مباحثہ ہوا۔
بقول اُن کے، مجھے توقع ہے کہ انتخابات کا یہ عمل شفاف اور سب کی شرکت کے ذریعے جاری و ساری رہے گا؛ اور اس کے بہتر نتائج برآمد ہوں گے، جو افغان عوام کے لیے قابلِ قبول ہوں گے۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ انتخابی دھاندلی سے متعلق سارے الزامات کا تدارک موجود اداروں کے ضابطوں کے تحت نکالا جائے۔
راسموسن نے کہا کہ افغان عوام کو اپنے سلامتی افواج پر فخر کرنا چاہیئے جنھوں نے انتخابات میں امن و امان برقرار رکھنے میں قابل تعریف کردار ادا کیا۔
پہلی بار، اُنھوں نے ہی سکیورٹی کی تمام کارروائی کو سنبھالا، جس کام میں اُنھوں نے بین الاقوامی سلامتی کی افواج سے بہت ہی مختصر حمایت حاصل کی۔
اُن کے الفاظ میں، یہ الیکشن حقیقی معنوں میں افغانوں کی قیادت میں منعقد ہوئے، جنھیں افغانوں کے مستقبل کے لیے افغانوں نے ہی یقینی بنایا۔