افغانستان کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال افغان پولیس کے ہلاک و زخمی ہونے والے اہلکاروں کی تعداد میں 40 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
وزرات داخلہ کے نائب معاون جنرل محمد سالم احساس نے وائس آف امریکہ کی افغان سروس کو بتایا کہ پولیس کے شعبے میں کی جانے والی اصلاحات کا مرد و خواتین پولیس اہلکاروں کی جانیں بچانے میں اہم کردار ہے۔
سالم احساس نے کہا کہ "مقامی پولیس فورس میں اصلاحات، تربیت فراہم کرنے کی طرف توجہ اور (زندگی بچانے کا) ضروری ساز و سامان فراہم کرنا پولیس میں ہلاک یا زخمی ہونے والوں کی تعداد میں 40 فیصد کمی کا سبب بنا۔"
پینٹاگان کی 2015 کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال یکم جنوری سے لے کر 15 نومبر تک 2014 میں اسی عرصے کے مقابلے میں افغان دفاعی اور سکیورٹی فورسز کے جانی نقصان میں 27 فیصد اضافہ ہوا۔
تاہم افغان پولیس کے کمانڈر علی شاہ احمد زئی نے وائس آف امریکہ کی افغان سروس کو بتایا کہ رواں سال مارچ سے جون تک کے عرصے میں 60 پولیس اہلکار مارے گئے جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران 78 اہلکار ہلاک ہوئے۔
احمد زئی نے مزید کہا کہ تربیت اور سازوسامان کی فراہمی کے ساتھ 13 سے 17 سال اور 55 سال سے زائد عمر کے اہلکاروں کو ملازمت سے الگ کرنا پولیس کے جانی نقصان میں ہونے والی کمی کا ایک اہم سبب ہے۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے افغان پولیس میں کم عمر اہلکاروں کی بھرتی پر تنقید کی ہے ۔
افغان وزرات داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے وائس آف امریکہ کی افغان سروس کو بتایا کہ وزارت داخلہ کی نئی رپورٹ جانی نقصان میں کمی کی تصدیق کرتی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ مزید تربیت اور سازوسامان کی اب بھی ضرورت ہے۔