رسائی کے لنکس

افغانستان: فوجی مرکز پر طالبان کے حملے میں 25 اہل کار ہلاک


افغان سیکورٹی اہل کار طالبان کے خلاف مشین گن سے فائر کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو۔
افغان سیکورٹی اہل کار طالبان کے خلاف مشین گن سے فائر کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو۔

جمعے کی صبح جنوبی افغانستان میں ایک فوجی مرکز پر طالبان کے حملے میں 25 سے زیادہ اہل کار ہلاک اور کئی ایک کو طالبان پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئے۔

افغان حکام اور طالبان ذرائع کے مطابق فوجی وردیوں میں ملبوس مسلح افراد کے ایک گروہ نے، جن میں خودکش بمبار بھی شامل تھا، صوبہ ہلمند میں قائم شوراب بیس پر حملہ کیا۔

اس فوجی مرکز میں امریکی فوجی بھی تعینات ہیں۔

حملے سے پہلے ایک خودکش بمبار نے مرکزی دروازے پر بارود سے بھری گاڑی ٹکرا دی جس سے ایک زور دار دھماکہ ہوا اور باقی حملہ آوروں کو فوجی مرکز کے اندر گھسنے موقع مل گیا۔

فوجی مرکز میں لڑائی دوپہر تک جاری رہی۔ افغان حکام کا کہنا ہے کہ علاقے میں شدید بارش کی وجہ سے یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آیا فوجی مرکز کو حملہ آوروں سے کلیئر کرا لیا گیا ہے یا نہیں۔

صوبائی گورنر نے بتایا ہے کہ اب تک 9 حملہ آور ہلاک کئے جا چکے ہیں جن میں 3 خودکش حملہ آور بھی شامل ہیں۔

اپنی شناخت ظاہر نہ کیے جانے کی شرط پر ایک مقامی افغان سیکیورٹی اہل کار نے بتایا ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد 25 تک پہنچ چکی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حملے میں دو درجن سے زائد طالبان حملہ آورروں نے حصہ لیا۔

طالبان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عسکریت پسندوں نے دو درجن سے زائد سیکیورٹی اہل کار ہلاک کر دیے ہیں جن میں امریکی فوجی بھی شامل ہیں۔

طالبان نے یہ دعوی بھی کیا کہ بیس پر موجود کئی طیارے بھی تباہ کر دیے گئے اور اس کارروائی میں چھ پائلٹ بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

طالبان کی جانب سے کئے جانے والے دعوے عموماً مبالغہ آرائی پر مبنی ہوتے ہیں۔

اس حملے کے چند گھنٹوں کے بعد افغانستان میں امریکی فوج کے ترجمان کرنل ڈیو بٹلر نے طالبان کے اس دعوی کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان میں زیادہ تر دعوے جھوٹے ہوتے ہیں اور یہ کہ بہادر افغان سیکورٹی فورسز نے طالبان کا حملہ ناکام بنا دیا۔

آزاد ذرائع سے دونوں جانب کے دعوؤں کی تصدیق نہیں کی جا سکی۔

پچھے سال اپنے ایک بیان میں افغان صدر اشرف غنی نے کہا تھا کہ 2014 کے بعد سے اب تک افغان فورسز نے اپنے 30 ہزار سے زیادہ اہل کار گنوا چکی ہیں۔ اس جنگ میں افغان شہریوں نے بھی شدید نقصان اٹھایا ہے اور اقوام متحدہ کے مطابق صرف 2018 میں 4 ہزار سے زیادہ عام شہری ہلاک ہوئے۔

طالبان کے حالیہ حملے کا وقت بہت اہمیت رکھتا ہے کیوںکہ ہفتے کے روز سے طالبان اور امریکہ کے درمیان امن مذاکرات دو روز کے وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہو رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG