خوفناک حقانی نیٹ ورک کے سربراہ، جو افغان طالبان کی کمان کے صف دوئم کے سربراہ ہیں، نے کابل میں ہونے والے حالیہ خونریز حملوں میں باغیوں کے ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
روپوش سراج الدین حقانی نےیہ بات پشتو زبان کےشاذ و نادر آڈیو بیان میں کی ہے، جو پیغام اُنھوں نے طالبان کی جانب سے اتوار کی رات گئے 'وائس آف امریکہ' کو جاری کیا۔
اُنھوں نے خصوصی طور پر 31 مئی کے ٹینکر ٹرک بم حملے کا حوالہ دیا جو افغان دارالحکومت کے انتہائی قلعہ بند وزیر اکبر خان سفارتی سیکٹر میں واقع ہوا، جس کے بعد کابل میں ایک جنازے کے اجتماع پر تین خود کش حملے ہوئے، جب کہ گذشتہ ہفتے ہرات کے مغربی شہر کی ایک مسجد میں بم حملہ کیا گیا۔
اِن تین حملوں میں کم از کم 180 افراد ہلاک جب کہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔ تقریباً اِن تمام حملوں میں ہلاک ہونے والے شہری تھے۔
حقانی نے زور دے کر کہا کہ ''جس کسی نے بھی اِن کی منصوبہ سازی کی اور اُن کی شہ پر ہوئے، وہ یقینی طور پر اسلامی امارات (طالبان) کی کارستانہ نہیں تھی، نا ہی وہ (ملک میں) کہیں بھی ایسی حرکات کریں گے، جن سے بے گناہ (افغان) شہریوں کو نقصان پہنچتا ہو''۔
کابل اور ہرات میں ہونے والے اِن دھماکوں کی ابھی تک کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔
زیادہ تر ہلاکتیں ٹینکر ٹرک دھماکے کے نتیجے میں ہوئیں جس میں اندازاً 1500 کلوگرام دھماکہ خیز مواد لَدا ہوا تھا۔ افغان صدر اشرف غنی نے گذشتہ ہفتے کابل میں منعقدہ ایک بین الاقوامی اجلاس میں بتایا کہ اِن شدید دھماکوں کے نتیجے میں 150 سے زائد افراد ہلاک جب کہ 350 زخمی ہوئے، جن میں غیر ملکلی شامل ہیں۔
یہ سنہ 2001 کے بعد افغانستان میں ہونے والا مہلک ترین حملہ تھا۔