پاکستان کے بھارت کے بعد اب افغانستان سے بھی کرکٹ تعلقات اتار چڑھاؤ کا شکار نظر آ رہے ہیں۔ افغانستان میں سوشل میڈیا پر یہ مہم زوروں پر ہے کہ پاکستان کے ساتھ کرکٹ نہیں ہو سکتی۔ اس مہم کے دباؤ کے باعث افغانستان بورڈ جو پہلے پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنے کا خواہاں تھا، اب واضح موقف اختیار کرنے سے ہچکچا رہا ہے۔
حکام کے تازہ بیانات دونوں ممالک کے درمیان سیریز کے انعقاد کے حق میں ہوتے نظر نہیں آتے، تو دوسری جانب ان بیانات پر افغان سوشل میڈیا پر چھڑنے والی بحث طول پکڑ رہی ہے۔
اس مہم کا آغاز ہوا افغانستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین عاطف مشال اور ترجمان فرید ہوتک کے بیانات سے۔ افغانستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نے لاہور کا دورہ کیا۔ پی سی بی کے حکام نے ملاقات کی اور چیئرمین پی سی بی شہریار خان کے ساتھ اعلان کہ دونوں ملکوں کی ٹیمیں دو ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلیں گی۔ یہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے یہاں ہوں گے۔
اے سی بی چیئرمین کے اس بیان پر افغانستان میں سوشل میڈیا پر ایک بحث اور باقاعدہ مہم چھڑ گئی۔ افغان شہریوں نے اس اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور ’نو کرکٹ ودھ پاکستان کا ہیش ٹیگ‘ استعمال کیا۔
فیس بک پر تبصرہ کرتے ہوئے صارف محمد این آصف کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان کے خلاف افغانستان نے سیزیز کھیلی تو افغانستان کرکٹ بورڈ کو سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘
چیئرمین افغان کرکٹ بورڈ شکراللہ عاطف مشال نے فیس بک اور ٹوئٹر پر پہلے تو ٹی ٹوئنٹی لیگ میں پاکستان کا نام شامل کیا۔ لیکن، بعد میں اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ابھی پاکستان کی شمولیت کے بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
ایک صارف عزیز امین احمد زئی نے فیس بک پوسٹ میں کہا ہے ’’چیئرمین افغان کرکٹ بورڈ محب وطن افغان ہیں۔ وہ کبھی افغانیوں کو مایوس کرنے والا فیصلہ نہیں کریں گے۔‘‘
تنقید سے بچنے کے لئے عاطف مشال کا نیا بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کرکٹ سیریز کا کوئی معاہدہ نہیں، اگر کوئی معاہد ہوا تو افغان عوام کے جذبات کومد نظر رکھا جائے گا۔
افغانستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ سیریز کا بھی اشارہ دیا تھا۔ تاہم، عوام کے دباؤ کے باعث سیریز کے امکانات بہت کم ہو گئے ہیں۔
لیکن، اس تمام صورتحال اور بیانات کے باوجود پی سی بی کے چیئرمین شہریار خان کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سیریز جلد ہوگی۔
پاکستان سے کرکٹ سیریز نہیں ہوسکتی ،بھارتی وزیر کھیل
دوسری جانب بھارت کے وزیر کھیل وجے گوئل نے ایک بار پھر اس امکان کو مسترد کر دیا ہے کہ مستقبل قریب میں پاکستان اور بھارت کرکٹ سیریز منعقد ہو سکتی ہے۔
اس حوالے سے انہوں نے سوشل میڈیا ویب پر ٹوئٹ بھی کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’’دہشت گردی کے خاتمے تک بھارت پاکستان سے دو طرفہ سیریز نہیں کھیل سکتا۔ پاکستان کو سیریز کی تجویز دینے سے پہلے سوچنا چاہیے۔‘‘
وجے گوئل نے ایک مرتبہ پھر پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی برقرار رہنے تک دونوں ممالک میں کھیل ممکن نہیں۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان سیریز کے حوالے سے کچھ دیگر لوگوں نے بھی سوشل میڈیا پرمختلف کمنٹس کئے۔ ٹوئٹر صارف منہاس مرچنٹ نے ٹوئٹ کیا’ راجیوشکلا کی پاکستان سے سیریز کھیلنے کی تجویز انتہائی غیرذمہ دارانہ ہے۔‘
چیلنجنگ چیتن نے کہا ’بھارت کو پاکستان سے سیریز ہرگز نہیں کھیلنا چاہیے۔
ایک اور ٹوئٹر صارف وینو کا کہنا تھا ’ایسے وقت میں جبکہ جنگ کی سی صورتحال ہے پاکستان سے کرکٹ کھیلنے کی تجویز مضحکہ خیز ہے۔‘
بھارتی کرکٹ بورڈ نے اپنے پرانے موقف کو دہرایا ہے کہ حکومت نے پاکستان سے سیریز کھیلنے کی اجازت نہیں دی اس لئے ہم نے ایم او یو کے تحت سیریز میں شرکت نہیں کی جبکہ شہر یار خان کا کہنا ہے کہ بھارت کو بھیجے گئے نوٹس کے حوالے سے وہ پرامید ہیں کہ اس کا فیصلہ پاکستان کے حق میں ہو گا۔
دونوں ممالک کے کرکٹ بورڈز کے درمیان مئی 2014 میں مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط ہوئے تھے جس کی رو سے بھارت نے 2015 سے 2023 تک پاکستان کے ساتھ چھ ٹیسٹ سیریز کھیلنے پر رضامندی ظاہر کی تھی لیکن اس میں سے اب تک ایک بھی سیریز نہیں کھیلی جاسکی۔
شہریارخان کا کہنا ہے کہ بھارت کےساتھ سیریز کھیلنے کے معاہدے پر قائم ہیں جبکہ نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ ہمارا مطالبہ ہے سیریز نہ کھیلنے سے ہمارا جو مالی نقصان ہوا ہے، بھارت اس کی تلافی کرے۔