افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک بم دھماکے سے خواتین اور بچوں سمیت کم ازکم آٹھ افراد ہلاک اور لگ بھگ چار سو زخمی ہو گئے ہیں۔
کابل پولیس کے سربراہ عبدالرحمٰن رحیمی نے بتایا کہ جمعہ کو علی الصبح یہ واقعہ وزارت دفاع کے ایک احاطے کے قریب پیش آیا لیکن ہلاک و زخمی ہونے والے تمام عام شہری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بم ایک ٹرک میں چھپایا گیا تھا جس کے دھماکے سے قرب و جوار کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور املاک کو نقصان پہنچا۔
وزارت صحت کے ترجمان واحداللہ مایار کے مطابق دھماکے سے تقریباً چار سو افراد زخمی ہوئے۔
گنجان آباد علاقے میں ہونے والے دھماکے سے جائے وقوع پر ایک بڑا گڑھا بن گیا جب کہ عمارتوں اور گاڑیوں کے شیشے ایک سو میٹر تک کے علاقے میں جا گرے۔
کابل میں دن کے وقت ٹرکوں کا داخلہ ممنوع ہے اور یہ عموماً رات کو ہی شہر میں داخل ہوتے ہیں۔ یہاں ٹرک کو بم حملے کے لیے استعمال کرنے کے واقعات پہلے بھی ہوئے ہیں لیکن ان کی شرح دہشت گرد کے دیگر واقعات کی نسبت کم ہے۔
جمعرات کو مشرقی صوبہ لوگر میں بھی ایک خود کش بمبار نے ٹرک استعمال کیا جس میں تین فوجیوں سمیت چھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔
یہ واقعات ایک ایسے وقت ہوئے ہیں جب رواں ہفتے ہی اقوام متحدہ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ افغانستان میں تشدد کے واقعات میں مرنے والے عام شہریوں خصوصاً خواتین اور بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
رواں سال کی پہلی ششماہی میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کی تعداد گزشتہ برس اسی عرصے میں ہونے والے جانی نقصان سے ایک فیصد زیادہ ہے۔
گزشتہ سال افغانستان سے لڑاکا مشن مکمل کر کے بیشتر ین الاقوامی افواج اپنے وطن واپس جا چکی ہیں اور اب ایک معاہدے کے تحت تقریباً 12000 غیر ملکی فوجی افغان سکیورٹی فوسز کی تربیت و معاونت کے لیے یہاں موجود ہیں جن میں اکثریت امریکیوں کی ہے۔
طالبان نے حالیہ مہینوں میں تشدد پر مبنی اپنی کارروائیوں میں اضافہ کیا ہے اور آئے روز ملک کے کسی نہ کسی حصے سے ہلاکت خیز واقعات کی اطلاعات موصول ہوتی رہتی ہیں۔