اتوار کوافغان دارالحکومت کابل میں سینکڑوں افراد نے پاکستان مخالف ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں مظاہرین نے پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور سابق صدر برہان الدین ربانی کو قتل کے منصوبے میں کردار ادا کرنے کے الزامات لگائے۔
مظاہرین ’’پاکستان مردہ باد، آئی ایس آئی مردہ باد‘‘ کے نعرے لگاتے اور متنبہ کرتے رہے کہ افغانوں کے ’’صبر کا پیمانہ لبریز‘‘ ہو رہا ہے۔
مظاہرہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب دونوں ہمسایہ ملکوں کے تعلقات سخت کشیدگی کا شکار ہیں کیونکہ افغان حکام نے بھی براہ راست یہ الزامات لگا چکے ہیں کہ بیس ستمبر کو پروفیسر ربانی پر جان لیوا خودکش حملے کی سازش طالبان قیادت نے آئی ایس آئی کی معاونت سے کوئٹہ کے مضافات میں تیار کی گئی تھی۔
اتوار کو کابل میں ایک جاری ہونے والے ایک صدارتی بیان میں کہا گیا ہے کہ خودکش بمبارپاکستانی تھا جس نے طالبان قیادت کی طرف سے امن کا پیغام لانے کے بہانےافغانستان کی اعلٰی امن کونسل کے سربراہ پروفیسر برہان الدین کو اُن کی رہائش گاہ پرحملہ کر کے ہلاک کردیا تھا۔
کابل میں مظاہرہ کرنے والے افراد نے افغانستان کے سرحدی علاقوں میں پاکستانی فوج کی طرف سے مبینہ بمباری کی بھی مذمت کی۔ افغان حکام کے بقول اکیس اور پچیس ستمبر کے درمیان پاکستان کی جانب سے سینکڑوں راکٹ کنڑ اور نورستان صوبوں کے علاقوں پر داغے گئے۔ تاہم افغان عہدے داروں نے اس مبینہ بمباری میں کسی بڑے جانی یا مالی نقصان کا تذکرہ نہیں کیا ہے۔
پاکستانی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ ہفتہ میں افغانستان کی جانب سے اُن عسکریت پسندوں نے کئی مرتبہ پاکستان کی سرحدی پوسٹوں اور دیہاتوں پر جان لیوا حملے کیے ہیں جنھوں نے فوجی آپریشن سے بھاگ کر سرحد کی دوسری جانب پناہ لے رکھی ہے۔ پاکستانی حکام نے افغان اور نیٹو افواج سے بار بار مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ ان جنگجوؤں کی سرحد پر نقل و حرکت کی حوصلہ شکنی کریں۔