افغانستان میں عہدیداروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کی مدد سے کی گئی فضائی کارروائیوں کے بعد افغان سکیورٹی فورسز نے صوبہ ہلمند کے ضلع سنگین کے مرکز سے طالبان کو باہر دھکیل دیا ہے۔
افغان وزارت داخلہ کے مطابق سرکاری فورسز کی کارروائی میں ایک علاقائی طالبان کمانڈر سمیت چالیس سے زائد جنگجو مارے گئے۔
افغانستان میں تعینات امریکی فوج کے ایک ترجمان کے مطابق لڑائی میں امریکی طیاروں نے بھی حصہ لیا اور ضلع سنگین میں 23 دسمبر کو دو فضائی کارروائیاں کیں۔
افغان عہدیداروں کے مطابق ضلع سنگین کے مختلف علاقوں میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب افغان اسپیشل فورسز نے کارروائی کی۔
حکام کے مطابق سنگین میں موجود سرکاری فورسز تک اسلحہ اور دیگر رسد بھی پہنچا دی گئی ہے اور آخری اطلاعات تک علاقے میں لڑائی جاری تھی۔
ضلع سنگین میں اب بھی کچھ علاقے ہیں جہاں طالبان جنگجو موجود ہیں اور سرکاری فورسز سے لڑائی کر رہے ہیں۔
افغان فورسز صوبہ ہلمند کے دیگر علاقوں میں بھی شدت پسندوں کے خلاف کارروائی شروع کرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔
طالبان جنگجوؤں نے گزشتہ اتوار کو ہلمند کے اہم ضلع سنگین پر حملہ کر کے اہم مقامات پر قبضہ کر لیا تھا جب کہ بعض مقامات پر افغان سکیورٹی فورسز کو محاصرے میں بھی لے لیا تھا۔
افغانستان میں طالبان کی کارروائیوں میں حالیہ مہینوں میں تیزی آئی ہے اور اس سے قبل ستمبر میں طالبان نے قندوز شہر پر کچھ روز کے لیے قبضہ کر لیا تھا۔
اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ میں بھی کہا گیا کہ افغانستان میں سلامتی کی صورت حال ابتر ہوئی ہے۔
اُدھر افغانستان میں امن و مصالحت کے عمل کی بحالی کے لیے کوششیں جاری ہیں اور رواں ماہ ہی پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کا دورہ کابل بھی متوقع ہے۔
جب کہ آئندہ سال جنوری کے اوائل میں افغانستان میں امن و مصالحت سے متعلق چار ملکوں (پاکستان، افغانستان، امریکہ اور چین) کے نمائندوں پر مشتمل سٹئیرنگ کمیٹی کا اجلاس بھی ہو گا، جس میں اس بات پر غور کیا جائے گا کہ طالبان اور افغان حکومت سے مذاکرات کہاں اور کس طریقہ کار کے تحت ہوں گے۔