افغانستان میں حکام نے بتایا ہے کہ ملک میں داعش کے شدت پسند گروپ کے چوٹی کے کمانڈر کی ہلاکت کے خبر کی تصدیق نہیں کی جا سکی۔
جمعرات کو افغان اہل کاروں نے کہا تھا کہ امریکی ڈرون حملے میں علاقے کے دولت اسلامیہ کے چوٹی کے کمانڈر سمیت کم از کم 11 دیگر باغی ہلاک ہوئے۔
تاہم، ضلع اچین کے گورنر حاجی غالب نے، جنھوں نے جمعرات کو حافظ سعید خان کی ہلاکت کی اطلاع دی تھی، جمعے کے روز ’وائس آف امریکہ‘ کی افغان سروس کو بتایا کہ، ’کل موصول ہونے والی اطلاع درست نہیں تھی۔ اصل اطلاع ملنے پر پتا چلتا ہے وہ ہلاک نہیں ہوا‘۔
لیکن، غالب نے کہا کہ داعش کے 12 لڑاکے، جن میں دولت اسلامیہ کا ایک کمانڈر شامل تھا، جمعرات کے روز علاقے میں ہونے والے ڈرون حملے میں ہلاک ہوئے۔
کرنل محمد نعمان حاطفی، جلال آباد میں 201ویں آرمی کور کے ترجمان ہیں، جو صوبہ ٴننگرہار کا دارالحکومت ہے۔ اُنھوں نے بھی حافظ سعید خان کی ہلاکت کی اطلاعات کو رد کیا ہے۔
اُنھوں نے وی او اے کو بتایا کہ، ’یہ رپورٹ دروغ گوئی پر مبنی تھی۔ حافظ سعید افغانستان میں نہیں۔ وہ پاکستان میں ہے‘۔
پاکستان میں کسی غیروابستہ ذریعے سے خان کے بارے میں کوئی تصدیق نہیں ہو پائی۔
جمعرات کے روز ہونے والے ڈرون حملے کے بارے میں فوری طور پر داعش گروپ کی طرف سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ سعید خان طالبان کے ایک سابق کمانڈر تھے جنھون نے ایک سال سے زیادہ عرصہ قبل داعش کے شدت پسند گروپ میں شمولیت اختیار کی تھی۔ چھ ماہ پہلے بھی اُن کی ہلاکت کی اطلاعات تھیں، لیکن دہشت گرد گروہ نے اُس وقت بھی اِن رپورٹوں کو مسترد کیا تھا۔