افغانستان کے دارالحکومت کابل میں جمعرات کو سکیورٹی فورسز کی ایک بس پر خودکش بم حملے میں کم ازکم تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
پیر کو نو منتخب صدر اشرف غنی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے جنگ سے تباہ حال اس ملک میں یہ چوتھا ہلاکت خیز حملہ ہے۔
پولیس حکام کے مطابق خود کش حملہ آور نے افغان فوجیوں کو لے جانے والی ایک بس سے قریب خود کو دھماکے سے اڑایا۔
طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ایسی مزید کارروائیوں کی دھمکی دی ہے۔
ایک روز قبل بھی کابل ہی میں فوجیوں کو لے جانے والی دو بسوں پر کابل کے دو مختلف مقامات پر خودکش بم حملے ہوئے تھے جس میں کم ازکم سات افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
پیر کو کابل میں ہوائی اڈے کے قریب بھی طالبان کی ایک پرتشدد کارروائی میں سات لوگ مارے گئے تھے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق طالبان کے رہنما ملا عمر نے افغانستان کے حالیہ صدارتی انتخابات کو "دکھاوا" قرار دیتے ہوئے ملک میں اسلامی حکومت کے قیام کا عزم ظاہر کیا۔
طالبان کے حملوں میں حالیہ مہینوں میں تیزی دیکھی گئی ہے اور ایسے وقت جب تمام غیر ملکی افواج رواں سال کے اواخر میں افغانستان سے اپنے وطن واپس جا رہی ہیں مبصرین شدت پسندوں سے نمنٹے کے لیے افغان سکیورٹی فورسز کی استعداد کار سے متعلق خدشات کا اظہار کرتے آرہے ہیں۔
لیکن طویل عرصے سے تعطل کے افغان امریکہ دوطرفہ سکیورٹی معاہدے پر صدر اشرف غنی کے اقتدار میں آنے کے بعد دستخط ہو چکے ہیں جس کے تحت 2014ء کے بعد بھی ایک محدود تعداد میں امریکی فوجی افغانستان میں رہتے ہوئے مقامی سکیورٹی فورسز کی تربیت اور انسداد دہشت گردی میں ان کی معاونت کرتے رہیں گے۔