پاکستان اور افغانستان نے حال ہی میں افغان انٹیلی جنس سروس کے سربراہ اسد اللہ خالد پر خود کش حملے کی مشترکہ تحقیقات پر اتفاق کیا ہے۔
انقرہ میں پاکستان افغانستان اور ترکی کے سہ فریقی سربراہ اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کی متعلقہ ایجنسیوں پر مشتمل ایک مشترکہ ورکنگ گروپ افغان انٹیلی جنس کے سربراہ پر حملے کے معاملے کی جانچ کرے گا۔
گزشتہ ہفتے کابل میں اسد اللہ خالد ایک خودکش حملے میں شدید زخمی ہو گئے تھے جس کے بعد افغان صدر حامد کرزئی نے الزام لگایا تھا کہ حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں کی گئی تھی۔ لیکن پاکستان اس کی تردید کر چکا ہے۔
صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ افغانستان کے انٹیلی چیف پر حملہ ان ہی عناصر کی کارروائی ہے جو دونوں ملکوں کو مل کر کام نہیں کرنے دینا چاہتے۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان نے انتہاپسندانہ سوچ کو شکست دینے کا عزم کر رکھا ہے کیوں کہ دہشت گردی نے پاکستان اور افغانستان دونوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
’’ہم (دہشت گردوں) کے خلاف مؤثر کارروائی کر رہے ہیں اور اسی لیے وہ جوابی کارروائی کر کے نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘‘
انقرہ میں پاکستان افغانستان اور ترکی کے سہ فریقی سربراہ اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کی متعلقہ ایجنسیوں پر مشتمل ایک مشترکہ ورکنگ گروپ افغان انٹیلی جنس کے سربراہ پر حملے کے معاملے کی جانچ کرے گا۔
گزشتہ ہفتے کابل میں اسد اللہ خالد ایک خودکش حملے میں شدید زخمی ہو گئے تھے جس کے بعد افغان صدر حامد کرزئی نے الزام لگایا تھا کہ حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں کی گئی تھی۔ لیکن پاکستان اس کی تردید کر چکا ہے۔
صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ افغانستان کے انٹیلی چیف پر حملہ ان ہی عناصر کی کارروائی ہے جو دونوں ملکوں کو مل کر کام نہیں کرنے دینا چاہتے۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان نے انتہاپسندانہ سوچ کو شکست دینے کا عزم کر رکھا ہے کیوں کہ دہشت گردی نے پاکستان اور افغانستان دونوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
’’ہم (دہشت گردوں) کے خلاف مؤثر کارروائی کر رہے ہیں اور اسی لیے وہ جوابی کارروائی کر کے نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘‘