افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کے سربراہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے کہا ہے کہ نیٹو نے طالبان رہنماؤں کو کابل میں افغان حکومت سے بات چیت کے لیے محفوظ راستہ فراہم کرنے میں معاونت کی ہے۔
امریکی جنرل پیٹریاس نے لندن میں صحافیوں کو بتایا کہ یہ اقدام اتحادیوں کی طرف سے افغان صدر حامد کرزئی کی عسکریت پسندگروپوں کے ساتھ مصالحتی کوششوں کا حصہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی سینئر طالبان کمانڈرکے لیے افغان دارالحکومت تک کا سفر بغیر اتحادی افواج کی اجازت کے ”کوئی آسان کام نہیں“۔
جنرل پیٹریاس نے مزید کہا کہ متعدد سینئر طالبان رہنماؤں نے افغا ن حکومت اور دیگر اتحادیوں سے رابطے کیے ہیں لیکن ان کے بقول یہ ابتدائی مرحلے کے مذاکرات تھے۔
افغانستان اور پاکستان کے لیے خصوصی امریکی ایلچی رچرڈ ہالبروک نے جمعہ کو کہا تھا کہ حالیہ دنوں میں طالبان کی طرف سے افغان حکومت سے رابطے باضابطہ مذاکرات کی حیثیت نہیں رکھتے تاہم یہ جنگجوؤں کو ہتھیار پھینک کر دوبار ہ قومی دھارے میں شامل کرنے کی جانب ایک قدم ہے۔
پاکستان بھی افغان حکومت اور عسکریت پسندوں کے درمیان ثالثی کی پیشکش کرچکا ہے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ امن کی کاوش افغان حکومت کی طرف سے ہے لیکن پاکستان ان کی مدد کے لیے موجود ہے۔