بدھ کو طالبان کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ طالبان جنگجو تفریح گاہوں میں اسلحہ لے کر نہیں جا سکیں گے۔ ایک اعتبار سے یہ نیا حکم دنیا کے سامنے افغانستان کی معتدل تصویر پیش کرنے کی ایک اورکوشش قرار دی جا سکتی ہے۔
طالبان جنگجو ؤں کی اکثریت تقریباً 20 سال سے ہمہ وقت جنگ کے لیے تیار رہتی تھی ۔ اب اگست میں افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد انہیں ذرا فرصت ملی ہے تو وہ جتھوں کی شکل میں تفریحی مقامات ، پارکوں اور میلوں کا رخ کر رہے ہیں۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ اسلامی امارات کے مجاہدین کو تفریحی مقامات پر اسلحہ لے جانے کی ممانعت کر دی گئی ہے۔ ان پرلازم ہے کہ وہ تفریحی پارکوں کے تمام ضابطوں کی پوری طرح پابندی کریں۔
طالبان کے پچھلے دور حکومت میں [ 1996 تا 2001] ان کی شہرت یہ تھی کہ وہ خود کو کسی قانون کا پابند نہیں سمجھتے تھے اور اکثر وہ ظالمانہ رویّوں کا مظاہرہ کیا کرتے تھے۔ لیکن اب دوبارہ اگست میں اقتدار سنبھالنے کے بعد موجودہ افغان انتظامیہ کی کوشش ہے کہ وہ دنیا کے سامنے اپنامعتدل اور قانون کے پابندہونے کا تاثر پیش کریں۔
اکثر اوقات یہ ہوتا ہے کہ طالبان جنگجو بڑے بڑے تفریحی پارکوں میں جاکر اپنی طاقت کے بل پر قطار توڑ کر مختلف کھیل تماشوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں، جب کہ لائن میں انتظار کرتے عام شہری منہ دیکھتے رہ جاتے تھے۔
بہت سے جنگجوؤں سے رائٹرز نے بات کی،انہوں نے بتایا کہ وہ وسط اگست سے پہلےکبھی کابل نہیں آئے تھےاور اب وہ جب پہلی مرتبہ کابل آئے ہیں توڈیوٹی پرحاضری دینے سے قبل ان پارکوں اور تفریح گاہوں کو دیکھنا چاہتے ہیں۔