رسائی کے لنکس

افغانستان: خودکش بم دھماکوں میں درجنوں ہلاک و زخمی


امریکہ نے بھی اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ کابل میں امریکی سفارتخانے سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ "رمضان کے مبارک مہینے میں انسانی جان کی بے حرمتی نہایت گھناؤنا فعل ہے۔"

افغانستان میں جمعرات کو ہونے والے خود کش بم حملوں میں کم ازکم 30 افراد ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہو گئے۔

یہ واقعہ دارالحکومت کابل سے 20 کلومیٹر مغرب میں پیش آیا جہاں حکام کے بقول ایک خودکش حملہ آور نے زیرتربیت پولیس اہلکاروں کی بسوں کے قافلے کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

یہ افراد صوبہ وردک میں واقع ایک تربیتی مرکز سے کابل جا رہے تھے۔

پہلے دھماکے سے کچھ ہی دیر بعد بسوں کے قریب ایک اور حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی میں دھماکا کر دیا۔

سکیورٹی فورسز واقعے کی اطلاع ملتے ہی جائے وقوع پر پہنچیں جہاں سے لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا۔ اکثر زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

جمعرات کو ہونے والے اس ہلاکت خیز واقعے کی مذمت کرتے ہوئے صدر اشرف غنی نے اسے "انسانیت پر حملہ" قرار دیا۔ صدارتی محل سے جاری ایک بیان کے مطابق انھوں نے وزارت داخلہ کو اس واقعے کی مکمل تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

امریکہ نے بھی اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ کابل میں امریکی سفارتخانے سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ "رمضان کے مبارک مہینے میں انسانی جان کی بے حرمتی نہایت گھناؤنا فعل ہے۔"

افغانستان میں تعینات بین الاقوامی معاون فوجی مشن نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ طالبان نے ایک بار پھر یہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے نزدیک انسانی جان کی کوئی قدر نہیں۔

پاکستان نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے افغان حکومت اور عوام کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

رواں ماہ ہی کابل میں ایک غیر ملکی کمپنی کے نیپالی محافظوں کو لے جانے والی بس کو بھی خودکش بم حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا جس میں 14 نیپالی شہری ہلاک ہو گئے تھے۔

گزشتہ ماہ طالبان کے امیر ملا اختر منصور کی ایک ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد ملا ہبت اللہ اخونزادہ طالبان کے نئے امیر منتخب ہوئے تھے اور انھوں نے بھی حکومت اور سکیورٹی فورسز کے خلاف اپنی کارروائیوں کو تیز کرنے کا اعلان کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG