جنوبی افغانستان میں ایک خودکش دھماکے کے نتیجے میں ایک پارلیمانی امیدوار اور اس کے 8 حامی ہلاک ہو گئے۔
ایک روز قبل طالبان باغی گروپ نے اعلان کیا تھا کہ اگلے قومی انتخابات میں خلل اندازی کے لیے پرتشدد حملے کیے جائیں گے۔
پولیس کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ خودکش بمبار نے جنوبی صوبہ ہلمند کے صدر مقام لشکرگاہ میں ایک انتخابی دفتر کو نشانہ بنایا۔
پولیس کے صوبائی ترجمان عبد السلام افغان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 15 افراد زخمی ہوئے۔ ترجمان نے ہلاک ہونے والوں سے میں سے ایک کی شناخت صالح محمد اچکزئی کے طور پر کی جو ’ ولیسئی جرگہ یعنی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں کی ایک نشست پر الیکشن لڑ رہے تھے۔
عینی شاہدین نے ہلاکتوں میں اضافے کے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے کے وقت انتخابی دفتر میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد جمع تھی۔
طالبان نے پیر کے روز کہا تھا کہ انہوں نے اپنے جنگجوؤں کو انتخابی عمل روکنے کا حکم دیا تھا اور انہیں ووٹروں کی حفاظت پر تعینات اہل کاروں، افغان سیکورٹی فورسز اور ملک بھر میں پولنگ اسٹیشنوں پر مامور عملے کے ہزاروں افراد پر حملوں کا ٹاسک دیا گیا تھا۔
طالبان نے جمہوری عمل کو امریکی ہتھکنڈہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے، جس کے ذریعے، بقول اُن کے، ملک میں’’ غیر ملکی قبضے‘ ‘کو طول دینے کے لیے پارلیمان میں اپنی’’ کٹھ پتلیوں‘‘کو بٹھایا جا رہا ہے۔ طالبان نے افغان ووٹروں اور امیدواروں پر زور دیا کہ وہ انتخابات کا بائیکاٹ کریں۔
انتخابی حکام کا کہنا ہے کہ 2500 سے زائد امیدوار، جن میں 400 سے زائد خواتین شامل ہیں، ولیسی جرگہ کی 249 نشتوں کے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
اکتوبر میں ہونے والے پارلیمانی الیکشن کی انتخابی مہم کے دوران امیدواروں، ان کے ایجنٹوں اور حامیوں پر حملوں کے نتیجے میں اب تک 20 سے زیادہ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔
متاثرہ افراد میں امیدوار، ان کے سیکورٹی گارڈز اور رشتے دار بھی شامل ہیں۔
ہلمند، افغانستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے جس کے زیادہ تر علاقوں پر یا تو طالبان کا کنٹرول ہے یا وہ ایک چیلنج کی حیثیت رکھتے ہیں۔
صوبے کے صدر مقام لشکر گاہ کے آس پاس کے علاقوں میں بھی طالبان اپنا وجود رکھتے ہیں۔