افغانستان جمعے کے روز ترکمانستان، پاکستان اور بھارت کے سربراہان کی میزبانی کے فرائض انجام دے گا، جو اربوں ڈالر مالیت سے چار ملکوں کو جوڑنے والی گیس پائپ لائن کی افتتاحی تقریب میں شرکت کر رہے ہیں، جس منصوبے کے افغان حصے کا سنگِ بنیاد خاصی تاخیر کے بعد جمعے کو رکھا جا رہا ہے۔
یہ 10 ارب ڈالر لاگت کا بڑا پراجیکٹ ’ترکمانستان، پاکستان، افغانستان اور بھارت (ٹی اے پی آئی)، وسطی ایشیا کو جنوبی ایشیا سے منسلک کرے گا اور متوقع طور پر اِسی سال کام شروع کردے گا۔
یہ 1814 کلومیٹر فاصلے کی پائپ لائن ہے جس کے ذریعےآئندہ 30 برسوں تک ترکمانستان سے سالانہ تقریباً 33 ارب مربع میٹر قدرتی گیس فراہم ہوگی۔
ترکمانستان میں دنیا میں گیس کے چوتھے بڑے ذخائر موجود ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ بھارت اور پاکستان میں سے ہر ایک تقریباً 14 ارب مربع میٹر گیس خریدیں گے، جب کہ باقی پانچ ارب مربع میٹر گیس افغانستان استعمال کرے گا۔
افتتاحی تقریب مغربی افغان شہر، ہرات میں منعقد ہوگی جہاں صدر اشرف غنی؛ اُن کے ترکمان ہم منصب قربان رخمانوف؛ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور بھارت کے امور خارجہ کے وزیر مملکت، ایم جے اکبر شریک ہیں۔
ترکمانستان نے اپنے حصے کی پائپ لائن کی تعمیر کا آغاز دسمبر 2015ء میں کیا تھا۔
افغانستان اور بھارت کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں جس کا سبب یہ الزامات ہیں کہ پاکستان اپنی سرزمین سے سرگرم دہشت گرد گروپوں کو روکنے کے لیے درکار کام نہیں کر رہا ہے، جہاں سے وہ ہمسایہ ملکوں کے خلاف حملے کرتے ہیں۔ پاکستانی حکام یہ الزام مسترد کرتے ہیں۔
تاہم، کشیدگی اپنی جگہ، بھارت کو توانائی کی کمی درپیش ہے، جو ’ٹی اے پی آئی‘ میں دلچسپی کے اظہار کا اعادہ کرتا رہا ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق، بھارت پائپ لائن کے کام کے آغاز کا خواہاں ہے۔
افغان حکومت اور کاروباری برادری بھی پائپ لائن کو لڑائی کے شکار اپنے ملک کی اقتصادی ترقی کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت قرار دیتا ہے۔ ’ٹرانزٹ‘ محصول کی مد میں افغانستان کو توقع ہے کہ وہ سالانہ 50 کروڑ ڈالر کمائے گا۔ جب کہ مقامی ذرائع ابلاغ نے افغان تجزیہ کار کے حوالے سے بتایا ہے کہ پائپ لائن کے کام کرنے سے روزگار کے 25000 مواقع فراہم ہوں گے۔
یہ پائپ لائن افغانستان کے زیادہ تر جنوب مغربی علاقوں سے گزرے گی، جہاں طالبان سرکش عناصر کو کنٹرول کرتے ہیں یا پھر وہ متعدد اضلاع میں اثر و رسوخ کے مالک ہیں۔ تاہم، باغی گروپ کے ترجمان، ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ وہ منصوبے کی حمایت کرتے ہیں اور پائپ لائن کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔
ہرات کے گورنر، محمد آصف رحیمی نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ افغان اور ترکمان صدور اضافی طور پر دونوں ملکوں کے درمیان ریل گاڑی کے لنک اور ’ٹی اے پی آئی‘ کے راستے کے ساتھ فائبرآپٹک کنیکشن کی تعمیر کا بھی آغاز کریں گے۔