افغانستان میں حکام نے کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر عسکریت پسندوں کی طرف سے حملے کے ایک منصوبے کو ناکام بنانے کا انکشاف کیا ہے۔
نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی (این ڈی ایس) کے ترجمان لطف اللہ مشعل نے منگل کو صحافیوں کو بتایاکہ ائرپورٹ کے قریب مشین گنوں کے دو الگ الگ ڈھیر اور افغان فوج کی پانچ وردیاں سکیورٹی فورسز کے ہاتھ لگی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندایک بڑا حملہ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے اور شاید وہ مسافروں کو یرغمال بنانا چاہتے تھے۔ ”کابل ائرپورٹ کے قریب کئی اقسام کے ہتھیار چھپائے گئے تھے اور ایسا لگتا ہے کہ اُنھوں نے مسافر طیاروں پر اجتماعی یا پھر خودکش حملوں کی منصوبہ بندی کررکھی تھی۔“
ترجمان نے کہا کہ اسلحے کے ان ذخیروں کی معلومات حال میں گرفتار کیے گئے عسکریت پسندوں نے دوران تفتیش حکام کو بتائی تھیں۔
28 جون کو بھاری اسلحہ سے لیس نو عسکریت پسندوں نے منظم انداز میں کابل کے انٹر کانٹیننٹل ہوٹل پر دھاوا بول کر کم از کم نو افراد کو ہلاک کردیا تھا۔
لطف اللہ مشعل نے الزام لگایا کہ ہوٹل پر حملے کی تحقیقات کرنے والے افغان تفتیش کاروں نے جو معلومات اکٹھی کی ہیں اُن کے مطابق حملہ آوروں کو پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیر ستان کے مرکزی شہر میران شاہ سے ہدایات ملی تھیں۔ ”صورت حال مزید واضح ہونے پر ہم اس بارے میں تما م دستاویزات، آوازوں کی ریکارڈنگ، فون نمبراور دیگر شواہد سے آپ کو آگاہ کریں گے ۔“
افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج نے بھی جمعہ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ملک میں ہونے والے شدت پسندوں کے بڑے حملوں بشمول انٹرکانٹیننٹل پر کی گئی کارروائی میں حقانی نیٹ ورک ملوث ہے۔
مقبول ترین
1