جنوبی اٹلی میں فوگیا نامی شہر کے ٕمضافات میں چھ سو سے زیادہ تارکین وطن گندی اور غلیظ جھونپڑیوں میں رہائش پذیر ہیں۔ اٹلی کے 35 فی صد ٹماٹر اسی خطے میں پیدا ہوتے ہیں جنہیں توڑنے کے لئے تارکین وطن کی ایک بڑی تعداددرکار ہوتی ہے۔ ٹماٹروں کی پیداوار کی بدولت یہ خطہ ریڈ گولڈ ٹرائی اینگل کہلاتا ہے۔
یہ تاریکن وطن زمین پر ایسے گدے بچھا کر سوتے ہیں ، جنہیں لوگ ناقابل استعمال سمجھ کر باہر گلیوں میں پھینک دیتے ہیں۔
اس سال معاشی بحران کی وجہ سے شمالی اٹلی میں بہت سے ملازمین کو فارغ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے تقریباً دو ہزار تارکین وطن نے جنوب کا رخ کیا ہے۔
غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی کا مطلب یہ ہوگا کہ بہت کم کاشت کار انہیں روزگار دینے کو تیار ہونگے۔ اس وقت جن تارکین وطن کے پاس روزگار ہے ، وہ طلوع آفتاب سے لے کر سورج غروب ہونے تک کھیتوں میں کام کرتے ہیں جس کا معاوضہ انہیں 45 ڈالر ملتا ہے۔
اس سال کے شروع میں ٕ ٕتیونس اور لیبیا میں مظاہروں میں جیسے جیسے تیزی آئی، پورے افریقہ اور مشرق وسطیٰ سے ہزاروں تارکین وطن نے یورپ کا رخ کیا۔
یورپ پہنچنے کی جستجو میں سینکڑوں لوگ اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، مگر اپنا وطن چھوڑنے والوں سے بھری ہوئی کشتیاں اب بھی آرہی ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر جو بچ نکلنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، اٹلی کے ایک چھوٹے سے جزیرے لیمپ ڈوساپہنچتے ہیں جہاں سے انہیں اٹلی کے دوسرے شہروں میں لے جایا جاتا ہے جہاں کچھ افراد کو تو قانونی حیثیت مل جاتی ہے جب کہ زیادہ تر غیر قانونی طریقے سے رہتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے لیبیا کی سرحدی فورسز نےطرابلس سے چار سو تارکین وطن کو روک لیا ۔ ان تارکین وطن کا کہنا تھا کہ کشتی کے کپتان نے انہیں دھوکہ دے کر یہاں اتار دیا تھا۔
اب لیبیا میں لڑائی کے خاتمے کے بعد ایک مرتبہ پھرتارکین وطن کا بحیرہ روم کے پار جانے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ اور وہ ٹوٹی پھوٹی اور چھوٹی چھوٹی کشتیوں میں لیبیا سے اٹلی اور مالٹا کا سفر کررہے ہیں۔ اس کے باوجود کہ سردیوں میں طوفانوں کی وجہ سے سمندری سفر بہت خطرناک ہوجاتا ہے ۔
اٹلی نے کچھ تارکین وطن کے، جو بوڑھےافراد کی دیکھ بھال اور صفائی کا کام کرتے ہیں، عام معافی کا اعلان کیا ہے مگر غیر قانونی تارکین وطن کے لئے نہیں۔
قانونی دستاویزات اور پیسہ کمانے کا ذریعہ نہ ہونے سے یہ لوگ گھروں سے دور نہ صرف مشکلات میں پھنسے ہیں بلکہ یورپ آنے کے خواب او ر امیدیں بھی ان سے بہت دور ہیں۔